فاروق سلہریا
بولیویا میں رائٹ ونگ بغاوت کے بعد فسطائی سوچ رکھنے والی قوتوں نے کیوبا سے آئے ہوئے ڈاکٹروں پر بھی حملے شروع کر دیے ہیں۔ ان حملوں کے بعد ہفتے کے روز سے، تین جتھوں کی شکل میں، کیوبا کے 650 سے زائد ڈاکٹر کیوبا واپس لوٹ گئے ہیں۔
کیوبا واپسی پر ان ڈاکٹروں کا ہیروز کی طرح استقبال کیا گیا۔
بعض دیگر لاطینی امریکا کے ملکوں کی طرح جب بولیویا میں بھی صدر مورالس کی قیادت میں بائیں بازو کی حکومت بنی تو عوام کو فوری طور پر صحت کی سہولت فراہم کرنے کے لئے کیوبا سے ڈاکٹرز کو بلایا گیا۔ بولیویا میں ان ڈاکٹروں نے پندرہ لاکھ آپریشنز کئے اور 72 ملین لوگوں کا چیک اپ کیا۔
یاد رہے، 2005ء میں جب شمالی پاکستان اور آزاد کشمیر میں زلزلہ آیا تھا تب بھی کیوبا نے 1200 افراد پر مشتمل ایک میڈیکل مشن کشمیر بھیجا تھا۔ اس کے علاوہ ایک ہزار پاکستانی طلبہ کو مفت میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کیوبا بلوایا۔
دنیا بھر میں جہاں بھی آفت آتی ہے کیوبا کے ڈاکٹر، نرسیں اور میڈیکل اسپیشلسٹ وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ فیڈل کاسترو بجا طور پر درست کہتے تھے کہ یہ ڈاکٹر کیوبا کی سوشلسٹ انٹرنیشنل ازم کا بہترین اظہار ہیں۔
جب وینزویلا میں ہوگو شاویز بر سر اقتدار آئے تو انہوں نے بڑی تعداد میں کیوبا سے ڈاکٹرز کو آنے کی دعوت دی۔ بعد ازاں، بولیویا، ایکواڈور، برازیل اور ایل سلوادور میں بھی بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والی حکومتیں بنیں تو کیوبا سے ڈاکٹرز کو بلوایا گیا۔
یہ ڈاکٹرز شہروں تک محدود نہیں رہتے۔ یہ گاؤں گاؤں جاتے ہیں، کچی بستیوں میں ڈیرے لگاتے ہیں۔ ان کی یہ تربیت ہے کہ پسماندہ ترین طبقوں کی خدمت کیسے کرنی ہے۔
بعد ازاں، جس بھی ملک میں دائیں بازو کی حکومت بنی، اس نے کیوبا کے ڈاکٹروں کو واپس بھیج دیا۔ اب تک برازیل، ایکواڈور، ایل سلوادور اور اب بولیویا سے کیوبن ڈاکٹروں کی واپسی ہوئی ہے۔
امریکی سامراج کی گماشتگی کرنے والے، دائیں بازو کے حکمران آخر کیوبن ڈاکٹروں سے اتنے ڈرتے کیوں ہیں؟
کئی وجوہات ہیں۔
کیوبن ڈاکٹر سوشلسٹ یکجہتی اور انسانیت کی عملی مثال ہیں۔ دائیں بازو اور سامراج کو عالمی یکجہتی، سوشلسٹ انٹرنیشنلزم اور انسان دوستی سے ڈر لگتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ قوموں میں بٹے رہیں۔
انہیں اس عملی نظریے سے ڈر لگتا ہے کہ صحت کی سہولتیں مفت بھی مل سکتی ہیں۔ ان نیو لبرل حکمرانوں کی نظر میں تو عام لوگوں کی بیماری سے انشورنس، دوا ساز کمپنیوں، نجی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کومنافع کمانا چاہئے۔
ان ڈاکٹروں کی موجودگی کے بعد لوگ کیوبا کا امریکا اور یورپ سے موازنہ کرنے لگتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ امریکا اور یورپ کے سامراجی ملک ہمیشہ اسلحہ بیچتے ہیں، ان کی دوا ساز کمپنیاں مہنگی مہنگی دوائیاں بیچتی ہیں، وہاں سے بنکار آتے ہیں جو سود پر قرضے دیتے ہیں، وہاں سے آمر بھیجے جاتے ہیں مگر کیوبا سے مسیحا آتے ہیں۔
شاید سب سے اہم بات: کیوبا کے ڈاکٹر یہ خطر ناک پیغام بھی اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں کہ چے گویرا بھی ڈاکٹر تھا!
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔