انڈیا اور افغانستان تو گویا گھر کی مرغی ہیں۔

انڈیا اور افغانستان تو گویا گھر کی مرغی ہیں۔
ستیہ پال آنند اردو کے صفِ اول کے نظم گو شاعرہیں جو گزشتہ نصف صدی سے مرغزارِ ادب کو لازوال نظموں سے آراستہ کرتے آر ہے ہیں۔ وہ ان چند اردو شاعروں میں سے ایک ہیں جو زود گوئی کے باوجو د تخیل اور شعریت کے اعلیٰ معیار کو ہمیشہ برقرار رکھتے ہیں اور پرانے قصے دہرانے کے بجائے نئے عنوانات پر نظمیں لکھنے پر پوری طرح قادر ہیں۔
رہوڈز غلاموں کی تجارت کے حوالے سے افریقہ میں نفرت اور تشدد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
بغیر تعارف اور تبصرے کے پیشِ خدمت ہیں۔
جب بھارت نے ہمالیہ میں ایک ایسی سڑک کا افتتاح کیا جو بھارت کو تبت اور چین سے ملاتی ہے۔
لاک ڈاؤن دوبارہ لاگو کرنے کی بھی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ لوگ غصے میں آ سکتے ہیں اور وہ کیسے رد عمل کا اظہار کریں گے، کسی کو معلوم نہیں۔
اس ملک کی تمام صنعت، زراعت اور اقتصادیات کو ایک انقلابی تبدیلی کے ذریعے منصبوبہ بند معیشت میں استوار کرکے منافع خوری اور کرپشن کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی طرح فلاڈیلفیا انکوائرر میں بھی بغاوت ہوئی اور شدید عوامی رد عمل بھی سامنے آیا۔
مگر شہر کے لوگوں کے پاس اس سوال کا جواب موجود ہے۔
”ماضی کی حکومتوں نے کوشش کر کے دیکھ لی لیکن ہماری جدوجہد نے اسے کامیاب نہیں ہونے دیا، یہ حکومت بھی اپنا شوق پورا کر لے“۔