ہم اپنے زخم آنکھوں میں لئے پھرتے تھے

ہم اپنے زخم آنکھوں میں لئے پھرتے تھے
42 سال کا اندھیر!
آج تک ملک میں محکوم قومیں، طلبہ، مزدور اور کِسان، خواتین، اور زیر عتاب مذاہب کے لوگ اپنے حقوق اور امن کے لئے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ نہ تعلیم وعلاج،نہ روزگار اورنہ رہائش کا حق،اورنہ صنعت سازی۔جنگ اور شورش زدہ زدوہ علاقوں کے غربت زدہ محنت کش کے جوان گلف میں غلامی پر مجبور ہیں۔
کامریڈ خالد محمود موٹر وے پمپ سٹیشنز پر صفائی مزدوروں کے حوالے سے بات رکھتے ہوئے:
خادم تقریباً دو دہائیوں بعد پھر پاپی پیٹ کی خاطر لاہور میں پچھلے ایک ماہ سے مقیم ہے اور شب و روز غور و خوص کے بعد اس نتیجے پر پہنچ گیاہے کہ اب لاہور لاہور نہیں رہا، ایک بڑا سا منڈی بہاولدین بن چکا ہے۔