واپس گئے تو گھر کی ہر اک شے نئی لگے

واپس گئے تو گھر کی ہر اک شے نئی لگے
افغان جنگ ایک اہم موڑ پر ہے۔ افغان حکومت اور افغان عوام کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ادہر عالمی میڈیا میں طالبان کی بربریت بارے کوئی رپورٹنگ نہیں ہو رہی۔ دنیا کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہے یا افغان عوام کے ساتھ۔
ان تہذیب دشمنوں کے نزدیک زندگی، امن، ہنسی، فن، تاریخ اور طنز و مزاح ایک سنگین جْرم ہیں۔ افغان ہونے کے علاوہ فنون لطیفہ سے وابستگی اور افغانوں کے چہروں پرمسکراہٹیں لانا ہی خاشہ زوان اور دوسرے سینکڑوں فنکاروں اور گلوکاروں کا جرم تھا۔
امید ہے جس طرح عمران خان اپنے تازہ انٹرویو میں وکٹم بلیمنگ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، ڈاکٹر مریم چغتائی بھی سیلف ڈیفنس والے فلسفے پر نظر ثانی کرتے ہوئے تسلیم کریں گی کہ سیلف ڈیفنس سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یکسا قومی نصاب کو ڈی دیڈیکلائز کیا جائے۔
قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کیلئے مرتب کی جانیوالی ووٹر فہرستوں میں چوہدری اقبال کا نام شامل نہیں تھا۔
ماضی میں حکمران طبقات جس طرح وحشت و بربریت کو معاشرے پر مسلط کرتے ہوئے محنت کش طبقے کی بغاوت کو ٹالتے آئے ہیں اور اپنے اقتدار اور لوٹ مار کیلئے راستے بناتے آئے ہیں، ضروری نہیں اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہو۔