اس ضمن میں پاکستان کو محتاط رہنا چاہیے اور اپنی زرعی زمین کا زیادہ حصہ غیر ملکی سرمایہ کاروں یا کمپنیوں کو لیز پر نہیں دینا چاہیے۔ بصورتِ دیگر، اس کا انجام ایک جدید دور کی کالونی کے طور پر ہو سکتا ہے جسے خوراک کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس ضمن میں پاکستان کو محتاط رہنا چاہیے اور اپنی زرعی زمین کا زیادہ حصہ غیر ملکی سرمایہ کاروں یا کمپنیوں کو لیز پر نہیں دینا چاہیے۔ بصورتِ دیگر، اس کا انجام ایک جدید دور کی کالونی کے طور پر ہو سکتا ہے جسے خوراک کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس فلم کے ریلیز ہونے کے بعد گجرات سمیت ماضی میں بھارت میں ہونے والے فسادات پر فلمیں بنائے جانے کے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔َ
”ایک ملاقات کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات کرنے کا وقت ہے۔ یوکرین کے لئے علاقائی سالمیت اور انصاف کی بحالی کا وقت آ گیا ہے۔ بصورت دیگر نقصانات ایسے ہوں گے کہ آپ کو ٹھیک ہونے میں کئی نسلیں لگ جائیں گی۔“
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی زیر قیادت عائد کی جانیوالی پابندیاں افغانوں کے زندہ رہنے، خوراک، صحت اور روزگار کے بنیادی انسانی حقوق کو متاثر کر رہی ہیں۔
طالب علم رہنما کی حیثیت سے وہ 1955ء میں ون یونٹ کے خلاف احتجاج میں شامل رہے۔ فوجی آمر جنرل ایوب خان کے دور میں انہوں نے بلوچ طلبہ کے وظائف اور ان کے حقوق کی جنگ جاری رکھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے بالوں کی سیاہی تو سفیدی میں بدل گئی لیکن اپنی قوم کے حقو ق کی جدوجہد کا جذبہ آخری سانس تک اسی طرح جوان رہا۔
رصغیر سمیت پورے جنوب ایشیا کے انقلاب کی جدوجہد میں ڈاکٹر لال خان کا یہ تحریری کام ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تمام انقلابیوں کو ان منتخب تصانیف کو نہ صرف پڑھنا چاہیے بلکہ ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اس خطے میں محنت کش طبقے کی نجات کیلئے حقیقی انقلابی قیادت کی تعمیر کے عمل کو تیز تر کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر لال خان کی زندگی کی تمام تر جدوجہد کا حاصل بھی یہی ہے کہ اس نظام کے خلاف فیصلہ کن معرکے کی تیاری کو تیز تر کیا جائے تاکہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ایک حقیقی انسانی معاشرے کی بنیادیں رکھنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ڈالر یا غیر ملکی زرمبادلہ میں تیزی سے کمی نے سری لنکا کو اہم درآمدات کی ادائیگی کیلئے جدوجہد کرنے پر مجبور کر دیا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 70 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور اس وقت یہ ذخائر 2.31 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
’یوکرین اور دنیا کے دیگر حصوں میں موجود واقعات کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ کارل مارکس کا نام ہٹا دیا جائے، جو 2014ء میں یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ایک گروپ اسٹڈی روم میں رکھا گیا تھا۔‘
بجلیوں سے مقابلہ تو کیا