بڑھتی مہنگائی، فیسوں میں اضافہ، تعلیمی اداروں میں آئے روز ہراسمنٹ کے بڑھتے ہوئے واقعات معمول بن چکے ہیں اور ایسے دیگر مسائل کا سدباب اسی صورت میں ممکن ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین پر پابندی کو ختم کیا جائے۔ 1984ء میں جنرل ضیا کے دور سے طلبہ یونین پر پابندی عائدہے جو تاحال برقرار ہے۔ اس کی 2 بنیادی وجوہات ہیں ایک یہ کہ مندرجہ بالا مسائل کے خلاف اگر کوئی طاقت رکاوٹ بن سکتی تو وہ طلبہ یونینیں ہیں، اور دوسری یہ کہ طلبہ یونین ہی تھی، جہاں سے عام متوسط اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو قیادت کے مواقع فراہم ہوتے تھے۔ یہ قیادتیں حکمران طبقات کی مزدور، طلبہ اورکسان دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران طبقات نے ان نرسریوں کو ہی ختم کر دیا، جو ان کی چیرہ دستیوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتی تھیں۔