انڈونیشیا کے جزیرہ بورو پر مقید ایک قیدی آٹھ سال تک ہر رات ظلم، بیماری اور دبے پاؤں آنے والی مخبوط الحواسی سے لڑنے کے لئے اپنے ساتھ قید سیاسی مجرموں کو قصے کہانیاں سناتا۔ یوں ان کے دل میں امید کی شمع روشن رہتی۔ اس کی باتیں سنتے سنتے قیدی لمحہ بھر کو بھول جاتے کہ وہ کہاں ہیں اور کس نے یہ طویل مصیبت ان کے سرمونڈھ دی ہے۔ یہ قصہ گو انڈونیشین بائیں بازو کا معروف دانشور اور شاندار لکھاری پروموئدا آنتا توئر تھا۔ 1965ء میں جکارتہ اندر ہونے والی بغاوت کے بعد توئر نے جزیرہ بورو کے اس جہنم میں بارہ سال گزارے-97 اس جہنم کو آپ سربیائی گلاگ کا خط استوائی نعم البدل قرار دے سکتے ہیں۔ تین ہزار سے زائد راتیں پرام نے یوں کاٹیں کہ وہ اپنے سمیت تمام قیدیوں کو ایک ایسی دنیا بارے سوچنے پر مجبور کرتا جہاں ادب بے درد ہو کر تاریخ سے گھل مل جاتا ہے۔
Day: فروری 10، 2024
عوام کا ریاستی جبر کیخلاف رد عمل، ایک عوام دشمن حکومت بننے جا رہی ہے
یہ انتخابات بنیادی طور پر آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا اطلاق کرنے والوں، مہنگائی کے ذمہ داروں اور ریاستی جبر کرنے والوں کے خلاف ایک واضح آواز بن کر ابھرے ہیں۔ لوگوں کا رد عمل واضح طور پر ان پالیسیوں کے خلاف ہوا ہے، جو پی ڈی ایم کی حکومت 16ماہ کے دوران نافذ کرتی رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نگران حکومت نے جو فیصلے کئے ہیں، ان سے بالکل واضح نظر آرہا تھا کہ یہ نگران حکومت بھی سابقہ پی ڈی ایم کے ہی معاشی فیصلوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔
بائیں بازو کیلئے مایوس کن نتائج: علی وزیر بھی الیکشن ہار گئے
پاکستان کے عام انتخابات میں جہاں آزاد امیدوار سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئے ہیں، وہاں بائیں بازو کے گنے چنے امیدواروں کے انتخابی نتائج بھی کچھ حوصلہ افزاء نہیں رہے ہیں۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی علی وزیر بھی الیکشن جیتنے میں اس بار کامیاب نہیں ہو سکے۔ علی وزیر نے گزشتہ انتخابات میں اپنے مد مقابل تمام امیدواروں کے مجموعی ووٹوں سے بھی زائد ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم پولنگ ختم ہونے کے 32گھنٹے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کئے جانے والے نتائج کے مطابق علی وزیر 16194ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔