اس واقعے نے پی ٹی ایم کے معاملے کو ایک مرتبہ پھر عالمی دلچسپی کا موضوع بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں...
”علی وزیر کہاں ہے“ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ، احتجاجی مظاہرے جاری، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
سوشل میڈیا پر علی وزیر کے حق میں لاکھوں پیغامات جاری ہوئے ہیں۔ سرکاری موقف کو اکثریت نے رد ہی کیا ہے۔
ایٹمی طاقتوں کی غربت
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے جنگی سازوسامان پر اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور غربت کے خاتمے پرخرچ ہونے والی رقوم سکڑرہی ہیں۔
زخموں پر مرہم رکھیں‘ انہیں کریدیں نہیں!
جبر کے ذریعے ان مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے کو سلجھانا ہے یا الجھانا ہے‘ اس کا فیصلہ یہاں کے مقتدر حلقوں کو ہی کرنا ہے۔
”علی وزیر اور ساتھیوں کو رہا کیا جائے‘ جمہوری حقوق کی پامالی بند کی جائے“
لاہور کی ترقی پسند تنظیموں کے اتحاد پر مبنی لاہور لیفٹ فرنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی پرانی روایات کو دہرایا جا رہا ہے۔
اوکاڑہ مزارعین کی مالکی تحریک خاموشی سے جاری
پنجاب حکومت اس مسئلے کے حل کے لئے جھوٹے مقدمات واپس لے۔ مزارعوں کو باعزت بری کرے اور ان سے مذاکرات کرے۔
المیے سے پورنوگرافی تک
اس واقعے نے پاکستانی اشرافیہ کی سیاسی، اخلاقی، سماجی اور معاشرتی زوال پذیری اور پستی کا دستاویزی ثبوت فراہم کیا ہے۔
بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی
پچھلے پانچ برس اور اس کے گھمبیر مسائل کا ذکرہی انتخابی مہم کے بیانیے سے خارج کر دیا گیا کہ ان کا دفاع کرنا پارٹی کو مشکل میں ڈال سکتاتھا۔
تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کیخلاف ایچ ای سی کے دفتر کے سامنے احتجاج
فیسوں میں ہوشربا اضافے کیے جا رہے ہیں اور متعدد اداروں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے پروگرام ہی ختم کر دیے گئے ہیں۔
فرشتوں کا قاتل سماج
اس قسم کے واقعات آئے روز گلی محلوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں جن پر خاندانی عزت کی مہر لگا کے چپ سادھ لی جاتی ہے۔