لاہور کا یکجہتی احتجاج ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے شروع کی گئی عالمی کوششوں کا حصہ تھا۔ انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور فلپائن میں بھی اسی طرح کے مظاہرے منظم کیے گئے۔ جہاں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے رفح میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
پاکستان
ایٹمی دھماکے: بی بی نے نواز کو چوڑیاں بھیجیں، عاصمہ اصول پر کھڑی رہیں، مینگل حکومت ٹوٹ گئی
گذشتہ روز سوشل میڈیا پر پاکستان کے ایٹمی دھماکوں پر تبصرے ہوتے رہے۔ بہت سے تنقیدی تبصرے دیکھنے کو ملے۔ سچ تو یہ ہے کہ جب یہ پاگل پن ہو رہا تھا تو کم از کم لاہور کراچی جیسے بڑے شہروں میں چند ہی ’شر پسند‘ تھے جو ان ایٹمی دھماکوں کی مخالفت کر رہے تھے۔
پاکستانی پرچم اور تحریری معافی نامہ
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی حقوق تحریک کے چند مطالبات کی منظوری کے بعد ریاستی سطح پر ایک منظم نفرت انگیز مہم دیکھنے میں آئی ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’ہندوستانی ایکشن کمیٹی‘ کے نام سے ٹرینڈ چلایا گیااور ’فیس بک‘ پر بھی ایک منظم مہم چلائی گئی۔ اس مہم کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ کشمیریوں نے پاکستان کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے،پاکستانی فورسز پر حملے کئے جا رہے ہیں اور بجلی سستی ہونے کا تمام بوجھ پاکستانی عوام پر ڈالا جائے گا۔ مطالبات منظور کرنے پر وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف بھی سخت بیانات اور ویڈیو پیغامات دیکھنے میں آئے۔
عوامی حقوق تحریک کی کامیابی: سرخ جھنڈے، انقلابی نعروں اور نظریات کا خوف!
یہ کوئی پہلی اور آخری تحریک نہیں ہے ،بلکہ آنے والے دنوں میں حکمرانوں کے معاشی اور ریاستی حملوں کے خلاف مزید تحریکیں ابھریں گی۔یہ کامیابی عوام کو تعلیم، علاج،روزگار اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دے گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقائی سطح پر عوام کمیٹیوں کو عوامی پارلیمنٹ میں تبدیل کیا جائے ،جس میں جمہوری انتخاب اور تبادلہ خیال کے ذریعے محنت کش عوام کی حقیقی قیادت کو سامنے لایا جائے ،تاکہ اجتماعی قیادت کے ذریعے وہ حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جا سکے، جس سے ان خامیوں اور کمزوریوں پر قابو پایا جائے جس کا ذمہ دار شر پسندوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔سماج میں نظریاتی بحث و مباحثے کو ختم کرنا حکمرانوں کی آمرانہ روش ہے ،تاکہ عوام اپنے مسائل اور اس کے حل کی جدوجہد کے شعور سے محروم رہیں۔ متبادل نظام، نظریات اور پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ اسی حکمران طبقے کے استحصال کا خام مال رہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو اجاگر کرنے کیلئے لاہور میں سائیکل ریلی کا انعقاد
پیڈل فار پیپل اینڈ پلینٹ’ کی ایشیا بھر کی سیریز کے تحت سائیکل سواروں نے لاہور میں ایک ریلی نکالی ،جس میں پاکستان میں فوسل فیول انرجی کی جگہ قابل تجدید توانائی کے نظام کا مطالبہ کیا گیا۔ ریلی کا انعقاد ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں آگاہی کے لیے کام کرنے والے ایک آزاد بائیکنگ کلب کریٹیکل ماس لاہور کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا۔
سیاحتی زمین اور انفراسٹرکچر لیز پر دینے کی خبر ‘فیس بک’ پر شیئر کرنے پر پابندی
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کا سیاحتی انفراسٹرکچر اور زمین عسکری کمپنی گرین ٹورازم کو لیزپر دینے کی خبر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر شیئر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ فیس بک نے مذکورہ خبر کا لنک تمام اکاؤنٹس سے کمیونٹی اسٹینڈرڈز کے مغائر قرار دے کر ہٹا دیا ہے۔
کشمیر میں تحریک کی فتح: بڑی پیش رفت لیکن حتمی لڑائی ابھی باقی ہے!
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ایک سال تک جاری رہنے والی عوامی حقوق تحریک نے تمام تر سامراجی جبر اور بربریت کا سامنا کرتے ہوئے بالآخر ریاست کو پسپائی پر مجبور کر دیا ہے۔ طاقت کے ذریعے تحریک کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی گئی تاہم عوامی طاقت کے سامنے مسلسل 5 روز تک ریاست مکمل طور پر مفلوج رہی۔ وزیراعظم اور وزرا سمیت ممبران اسمبلی جموں کشمیر سے فرار ہو چکے تھے۔ افسران نے اپنی سرکاری گاڑیاں چھوڑ کر نجی گاڑیوں میں سفر شروع کر دیا تھا۔ پولیس کو مسلسل ہونے والی شکست اور بڑے عوامی ریلے کی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب پیش قدمی کے چلن دیکھ کر لانگ مارچ کو پہلے پہل غیر ملکی ایجنڈا اور سازش قرار دینے والے حکمران اشرافیہ کے نمائندوں نے حکومت سے لاتعلقی اختیار کرنے اور عوامی تحریک کے حق میں بیانات دینے شروع کر دیئے تھے۔ پورا معاشرہ یکلخت ایک بلند تر سیاسی شعور، نئی اخلاقیات، بدلی ہوئی نفسیاتی کیفیت اور اجتماعی و اشتراکی ثقافت کے رنگ میں رنگتا جا رہا تھا۔
عوامی تحریکوں میں عوام کی بدلتی نفسیات
ریاستی فورسز اور افسروں کو عوام نے یر غمال بنایا ہوا تھا۔ چوکوں میں لٹکتے افسروں کے لباس عوامی طاقت کے آگے ان کی بے بسی کا واضح اظہار کر رہے تھے۔ ریاستی گاڑیوں کی تباہی بھی ریاست کی کمزوری کو ظاہر کر رہی تھی، لیکن تصادم میں جانے والی جانیں سستے آٹے اور سستی بجلی سے کہیں گنا بڑھ کر زیادہ قیمتی تھیں۔ سلام ہے ان نوجوانوں کو جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔شاید ان جانوں کا ازالہ تمام تر مطالبات کی منظوری کے ذریعے سے ممکن تھا،جو کہ نہ ہو سکا،لیکن پھر بھی عوام اپنی فتح پر نہ صرف ناز کر رہی تھی بلکہ ایک جشن کا سماں دیکھنے کو مل رہا تھا۔
جموں کشمیر: 17 سیاحتی مقامات کی 880 کنال سے زائد اراضی عسکری کمپنی کو لیز پر دینے کی تیاریاں
اس عمل کے ذریعے سیاحتی مقامات پر مقامی آبادیوں کی رسائی ختم ہو جائے گی۔ زیادہ تر مقامات ایسے ہیں جو مقامی آبادیاں چراگاہوں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کیلئے مال مویشی اور سردیوں کی لکڑیوں کا انحصار انہی مقامات پر ہوتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ان مقامات پر شہریوں کو مویشی پالنے اور زندگی گزارنے میں مشکلات ہوں گی ، بلکہ سیاحتی مقامات پرمقامی آبادیاں جو چھوٹے کاروبار کرتی ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس وجہ سے پہلے سے موجود بیروزگاری کی بلند شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔ جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے شدید ترین ماحولیاتی تبدیلیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایکو سسٹم متاثر ہوگا اور خطے کی زمینی ہیت بھی تبدیل ہو جائے گی۔
بچہ ریڈیو سرکٹ نہیں بنا سکا اور ملک چاند پر پہنچ گیا
چین کامشن چاند کے لیے روانہ ہو گیا اور جاتے جاتے شنگھائی یونیورسٹی کے تعاون سے بنایا ہوا پاکستانی انسی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کا آئی کیوب کیو سیٹلائٹ بھی اپنے ساتھ لے گیا۔کچھ لوگ اس پر تنقید کر رہے ہیں اور کچھ تنقید کرنے والوں کے لتے رہے ہیں۔کچھ کے خیال میں یہ ایک جست ہے جو انسانیت نے پہلی بار بھری ہے،کچھ کے نزدیک یہ محض ایک ”ہوشیاری اور چالاکی“ہے جو کہ منگل پر جانے کی بھارت”شوخی“کے جواب میں کی گئی ہے۔