فقیرانہ روش رکھتے تھے

فقیرانہ روش رکھتے تھے
افغانستان میں ’فتح مکہ‘پر پاکستانی حکمران ہی نہیں پوری قوم یوتھ انتہائی خوش ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق پچپن فیصد لوگ طالبان کے کابل پر قضے کے حامی ہیں۔ عام لوگوں کو تو ا سلسلے میں مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ان تک جب سچ، متبادل سوچ اور بیانیہ پہنچے گا ہی نہیں تو ان کے ذہن حکمرانوں کی مرضی کے مطابق سوچتے رہیں گے۔
جوائنٹ چیفس آف سٹاف مارک ملی نے بھی کہا کہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ایک اسٹریٹجک شکست ہے۔ ملی نے منگل کے روز ایک اجلاس میں افغانستان کی جنگ کو اسٹریٹجک شکست قرار دیا۔
”یہ آسان نہیں ہے، کیونکہ ہمیں مالی مسائل بھی ہیں لیکن ہمیں ان وحشیوں کو خاموشی سے ہی نہ کہنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہمارے بغیر کچھ نہیں کر سکتے اور ہم بھی ان کے حکم کے تحت کام نہیں کر سکتے اس لیے ہم دور رہتے ہیں۔“
ماحولیاتی طور پر مفید سرمایہ داری بالکل اسی طرح ناممکن ہے جیسے سماجی اور معاشی طور پر منصفانہ سرمایہ داری ایک یوٹوپیا ہے۔