Month: 2022 مارچ


قابل فخر یوکرینی مزاحمت کا پہلا مہینہ: شکست پوتن کا مقدر ہے

دنیا بھر میں بائیں بازو کو کھل کر روسی جارحیت کے خلاف عوامی مظاہرے منظم کرنے چاہئیں۔ یوکرین کے ساتھ ہر طرح کی یکجہتی کرنی چاہئے۔ یوکرین پر بیرونی قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ مطالبہ کرنا چاہئے کہ یوکرین کو ہر طرح کا اسلحہ فراہم کیا جائے۔ ایسے انٹرنیشنل برگیڈ تشکیل دینے چاہئیں جو یوکرین میں مزاحمت کا ہاتھ بٹا سکیں۔

کیونکہ: شکست روسی سامراج کی ہو یا امریکی سامراج کی، سامراج کی شکست دنیا بھر کے محکوموں کی فتح ہے۔

زرعی زمین چین، سعودی عرب کو لیز پر دینا پاکستان پر ’بین الاقوامی قبضہ‘ ہے

اس ضمن میں پاکستان کو محتاط رہنا چاہیے اور اپنی زرعی زمین کا زیادہ حصہ غیر ملکی سرمایہ کاروں یا کمپنیوں کو لیز پر نہیں دینا چاہیے۔ بصورتِ دیگر، اس کا انجام ایک جدید دور کی کالونی کے طور پر ہو سکتا ہے جسے خوراک کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوکرین: 1 کروڑ افراد بے گھر ہو چکے

”ایک ملاقات کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات کرنے کا وقت ہے۔ یوکرین کے لئے علاقائی سالمیت اور انصاف کی بحالی کا وقت آ گیا ہے۔ بصورت دیگر نقصانات ایسے ہوں گے کہ آپ کو ٹھیک ہونے میں کئی نسلیں لگ جائیں گی۔“

ایک سیاسی رہنما جس کی زندگی عاجزی اور انکساری سے عبارت تھی

طالب علم رہنما کی حیثیت سے وہ 1955ء میں ون یونٹ کے خلاف احتجاج میں شامل رہے۔ فوجی آمر جنرل ایوب خان کے دور میں انہوں نے بلوچ طلبہ کے وظائف اور ان کے حقوق کی جنگ جاری رکھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے بالوں کی سیاہی تو سفیدی میں بدل گئی لیکن اپنی قوم کے حقو ق کی جدوجہد کا جذبہ آخری سانس تک اسی طرح جوان رہا۔

لاہور: ڈاکٹر لال خان کی ’منتخب تصانیف‘ کی تقریب رونمائی

رصغیر سمیت پورے جنوب ایشیا کے انقلاب کی جدوجہد میں ڈاکٹر لال خان کا یہ تحریری کام ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تمام انقلابیوں کو ان منتخب تصانیف کو نہ صرف پڑھنا چاہیے بلکہ ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اس خطے میں محنت کش طبقے کی نجات کیلئے حقیقی انقلابی قیادت کی تعمیر کے عمل کو تیز تر کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر لال خان کی زندگی کی تمام تر جدوجہد کا حاصل بھی یہی ہے کہ اس نظام کے خلاف فیصلہ کن معرکے کی تیاری کو تیز تر کیا جائے تاکہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ایک حقیقی انسانی معاشرے کی بنیادیں رکھنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

قرضوں کے بوجھ سے سری لنکا دیوالیہ ہو گیا، فوج طلب

ڈالر یا غیر ملکی زرمبادلہ میں تیزی سے کمی نے سری لنکا کو اہم درآمدات کی ادائیگی کیلئے جدوجہد کرنے پر مجبور کر دیا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 70 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور اس وقت یہ ذخائر 2.31 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔