اس سال کے آغاز میں اتفاق سے،لاہور میں ایک ایسے اجلاس میں جانے کا اتفاق ہوا جس کا موضوع تھا کاپی رائٹس۔ کاپی رائٹس دنیا کی ایک بڑی صنعت ہے۔ اپنی ڈاکٹریٹ پر تحقیق کے دوران، بالخصوص ڈبلیو ٹی او کے حوالے سے نئی قانون سازی کے پس منظر میں راقم نے بھی اس موضوع سے جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی کیونکہ میری تحقیق کا موضوع گلوبلائزیشن کے عہد میں میڈیا سامراج کا جائزہ لینا تھا۔
مزید پڑھیں...
’2000ء کے بعد پاکستان میں 16 ہزار 600 دہشت گردانہ حملے ہوئے‘
میں پنجاب یونیورسٹی میں بائیں بازو کا طالب علم کارکن تھا، جہاں میں اپلائیڈ سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ میں طلبہ یونین کا صدر منتخب ہوا۔ میں مذہبی جنونیوں کے خلاف کئی لڑائیوں میں مدد اور قیادت کرتا رہا ہوں۔ 1977 کے آخر میں میرے ایک مضمون میں پیپلز پارٹی کی دائیں بازو کی قیادت اور فوجی جنرل کے درمیان ہونے والی سازش کو بے نقاب کرنے کے بعد ملک چھوڑنا پڑا۔ میں نے 8 سال جلاوطنی میں گزارے اور پھر ایک شہری کے طور پر ہالینڈ میں رہنے کا اختیار ہونے کے باوجود پاکستان واپس آ گیا۔ میں 1997 سے 2019 تک لیبر پارٹی پاکستان اور بعد میں عوامی ورکرز پارٹی کا جنرل سیکرٹری رہا۔ میں نے AWP چھوڑ کر ایک نئی سیاسی جماعت حقوق خلق پارٹی بنائی، اور میں اس کا صدر ہوں۔ میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کا جنرل سیکرٹری بھی ہوں۔ یہ پاکستان کی واحد تنظیم ہے جو La Via Campesinaسے منسلک ہے۔ میں ایشیا یورپ پیپلز فورم ایشیا ٹیم کا سربراہ بھی ہوں، اور کئی دیگر علاقائی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز میں شامل ہوں۔
فوسل فیول ختم کرنے کی جدوجہد: 13 سے 20 ستمبر کو گلوبل ویک آف ایکشن منانے کا اعلان
جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ ہم 29 COP کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے مالیاتی امور اور توانائی کی منصفانہ منتقلی کی طرف بڑھنے کیلئے فوسل فیول کا خاتمہ پہلے سے زیادہ اہم ہیں۔ آئندہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، مستقبل کی اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس اور ستمبر میں یکے بعد دیگرے ہونے والی عالمی قابل تجدید توانائی سربراہی کانفرنس کے دوران ہمارے مطالبات کو دہرانے جبکہ حکومتوں، بین االقوامی اداروں اور کارپوریشنوں کو ان مطالبات کو سننے اور عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ہمارے پاس عوامی دباؤ بڑھانے کے یہ اہم مواقع ہیں۔
’امید کا محور‘…جدوجہد کے یوٹیوب چینل پر
گذشتہ اتوار کو روزنامہ جدوجہد کے زیر اہتمام ایک عالمی ویبینار کا اہتمام کیا گیا جس کی تحریری رپورٹ پیر کے روز شائع کی گئی۔ اس وہبینار کی ریکارڈنگ ،جدوجہد کے یوٹیوب چینل سٹرگل ٹی وی پر دیکھی جا سکتی ہے۔ سٹرگل ٹی وی پر آئندہ زیادہ باواعدگی کے ساتھ مواد اپ لوڈ کیا جائے گا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس چینل کو سبسکرائب کریں۔
ایشیا بھر میں ویلتھ ٹیکس مہم شروع کرنے کیلئے عوامی پٹیشن
جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کی کوآرڈینیٹر لیڈی نیکپل کا کہنا ہے کہ ’حکومتوں نے بہت طویل عرصے سے انتہائی امیر اور کثیر القومی کارپوریشنز کو ٹیکس کے غلط استعمال اور چوری کی اجازت دی ہے۔یہ وقت ہے کہ گہرے ناقص ٹیکس کے نظام کو تبدیل کیا جائے جو غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو نہیں روکتے اور رجعت پسند ٹیکسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ زیادہ تر حکومتیں اب اپنی آمدنی کا سب سے بڑا حصہ VAT یا GST سے حاصل کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں عام لوگوں کو بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے بدلے میں بہت کم عوامی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔
طالبان نے عورتوں سے محفوظ پارک بنا دیا جہاں مرد بلا خوف و خطر سیر کر سکتے ہیں
مندرجہ ذیل ویڈیو میں افغانستان کی وزارت گناہ و ثواب کا ایک اہل کار اعلان کر رہا ہے:’الحمداللہ یہ پارک عورتوں سے خالی ہے۔ یہ مردوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔وہ بلاخوف یہاں آ کر اچھا وقت گزار سکتے ہیں‘۔
پاکستان کی 30 فیصد دولت کی مالک 1 فیصد اشرافیہ کو جوابدہ بنانے کی ضرورت
فائٹ ان ایکویلٹی الائنس(ایف آئی اے) پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق نیو لبرل نظام معیشت اپنانے کے بعد یہ سمجھا گیا تھا کہ آزاد منڈی کے اثرات نیچے تک پہنچیں گے، جس کا مطلب یہ تھا کہ نچلے طبقات کے لوگ بھی زندگیاں بہتر بنانے کیلئے اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں گے۔ تاہم کرونا کے آغاز کے ساتھ یہ سرمایہ دارانہ تصور، جو نیو لبرل ایجنڈے سے جڑا ہوا تھا، بری طرح بے نقاب ہو گیا۔ یہ واضح ہوا کہ مٹھی بھر لوگ عالمی دولت کا ایک بڑا حصہ رکھتے ہیں۔ نتیجتاً، دنیا بھر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امیر لوگ امیرتر ہوتے گئے اور غریب مزید غربت میں دھنستے چلے گئے۔
ایران، افغانستان اور پاکستان میں خواتین کی جدوجہد سے متعلق ویبینار
فاروق سلہریا نے روزنامہ ’جدوجہد‘ کے قیام اور کام کرنے کے طریقہ کار پر بریفنگ دی اور شرکاء وبینارسمیت ناظرین سے اس ترقی پسند اخبار کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھنے اور مزید وسعت دینے کے حوالے سے فنڈکی اپیل بھی کی۔ انکا کہنا تھا کہ سوشلسٹ روایات کے مطابق روزنامہ ’جدوجہد‘ اپنے انقلابی ہمدردوں کی جانب سے دی گئی انفرادی مالی امداد سے چلایا جاتا ہے۔ یہ نہ تو کمرشل اشتہارات پر انحصار کرتا ہے اور نہ ہی کسی ریاستی و غیر ریاستی ادارے سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کرتا ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا فیصلہ واپس لیا جائے: عارف شاہ
سنئےمرکزی جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی یو ڈی سی ڈاکٹر چنگیز ملک کا جنرل سیکرٹری آل پاکستان ورکرز الائنس یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ساتھ انٹرویو
13 ہزار سکولوں کی نجکاری: پنجاب حکومت نجی شعبے کو ماہانہ 650 روپے فی طالبعلم ادا کرے گی
حکومت پنجاب نے جمعرات کو صوبے بھر میں 13ہزار سرکاری سکولوں کی نجکاری کا آغاز کیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد تعلیم کے شعبے میں تبدیلی لانا ہے۔ تاہم بتدریج ریاست بنیادی تعلیم کی فراہمی کی ذمہ داری سے دستبرداری کی جانب سفر کر رہی ہے۔