ان اداروں کی انتظامیہ کو کرپٹ اور ناتجربہ کار افسرشاہی، فوجی جرنیلوں اور وزیروں کے حوالے کرنے سے ان اداروں کو عوامی فلاح و بہبود کی بجائے ذاتی منافعوں کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں...
اکیڈیمک آزادی شدید خطرے میں ہے: ایچ آر سی پی
ایچ آر سی پی نے اکیڈیمک آزادیوں پر ایسے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور توہین مذہب کے غلط استعمال کو روکا جائے تا کہ آزادانہ رائے کا اظہار کرنے والوں کو خاموش نہ کیا جا سکے یا ان قوانین کو ذاتی بدلے لینے کے لئے استعمال نہ کیا جا سکے۔
بطور سوشلسٹ میں نسل پرستوں کے بت گرانے کے خلاف ہوں
”ہم سوشلسٹ تخریب پر نہیں، تعمیر پر یقین رکھتے ہیں“۔
پاکستانی ’نسل پرستی‘: چند تجربے اور مثالیں
شنید ہے کہ سنتھیا رچی کا ویزہ 2 مارچ کو ختم ہو گیا تھا لیکن مجال ہے ان کے ساتھ قانون کے مطابق وہ سلوک کیا گیا ہوجو افغان مہاجرین کے ساتھ کیا جاتا ہے یا تارکین وطن کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں ایک اور نسل پرست کا مجسمہ گرا دیا گیا
جیفرسن ڈیویز کنفیڈریسی کے صدر تھے (یعنی خانہ جنگی کے دوران امریکہ کی ان جنوبی ریاستوں کا اتحاد جو غلامی قائم رکھنا چاہتا تھا)۔
روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، علاج، روزگار کا ضامن بجٹ چاہئے!
سرمایہ داری کیخلاف سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد ملکی اور عالمی سطح پر تیز کی جائے۔
عمران خان نے پاکستان کو بحرانستان بنا دیا ہے
یہ چنگاریاں کب آگ بن کر پورے جنگل کو آگ کی لپیٹ میں لیں گی، کچھ کہنا مشکل ہے مگر اِسے نوشتہ دیوار بھی سمجھا جائے اور جن بحرانوں میں یہ ملک گھر چکا ہے، ان کا حل بھی ایک عوامی تحریک ہے جو نہ صرف عمران خان کی نا اہل حکومت کا خاتمہ کر دے بلکہ اس حکمران طبقے کی بنیادیں بھی ہلا دے۔
ز اہد صاحب! افغانی انکی کرنسی ہے، افغانستان کے شہریوں کو افغان کہتے ہیں
انڈیا اور افغانستان تو گویا گھر کی مرغی ہیں۔
سماجی استبداد اور داخلی محسوسات: ستیہ پال آنند کی دو نظمیں
ستیہ پال آنند اردو کے صفِ اول کے نظم گو شاعرہیں جو گزشتہ نصف صدی سے مرغزارِ ادب کو لازوال نظموں سے آراستہ کرتے آر ہے ہیں۔ وہ ان چند اردو شاعروں میں سے ایک ہیں جو زود گوئی کے باوجو د تخیل اور شعریت کے اعلیٰ معیار کو ہمیشہ برقرار رکھتے ہیں اور پرانے قصے دہرانے کے بجائے نئے عنوانات پر نظمیں لکھنے پر پوری طرح قادر ہیں۔
لندن: مئیر صادق خان نے نسل پرستوں کے مجسمے گرانے کا اعلان کر دیا
رہوڈز غلاموں کی تجارت کے حوالے سے افریقہ میں نفرت اور تشدد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔