مزید پڑھیں...

ایف سی کالج سے پرویز ہود بھائی کی برطرفی اکیڈیمک آزادی پر حملہ ہے

ادارہ جدوجہد اس برطرفی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ کسی بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے اکیڈیمکس کی اکیڈیمک آزادی کا تحفظ کرے۔ اصول کے لئے طاقت سے ٹکرانا بڑی یونیورسٹیوں کی دنیا بھر میں روایت رہی ہے۔ ایک یونیورسٹی میں اکیڈیمک آزادی ہی اس کے تحقیقی اور اخلاقی معیار کی ضمانت ہوتی ہے۔

سائنس نسل پرستی کو رد کرتی ہے

پوری دنیا آج ایک ہی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سائنس تو کوئی تفریق نہیں برت رہی مگر رجعتی سوچ اور سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی غیر انسانی روئیے ضرور نسلی اور سماجی تفریق کا سبب ہیں۔

سو جوتے سو پیاز والی کرونا پالیسی

اب ہو گا یہ کہ نہ جانیں بچیں گی نہ معیشت۔ لوگ کرونا سے بھی مریں گے اور بھوک سے بھی۔ ہسپتال کا نظام ناکام ہو جانے سے اب لوگ ایسی بیماریوں سے بھی ہلاک ہو جائیں گے جن کا علاج ممکن تھا۔ اگر کرونا کو ایک جنگ قرار دے دیا جاتا تو اس حکومت کی پالیسی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی۔