Month: 2021 اگست


سنتھیا رچی کو پاکستان میں امریکہ سے بھی زیادہ آزادی اظہار حاصل ہے

اس کی پرانی مثال یہ ہے کہ جس طرح کے الزامات انہوں نے سویلین سیاستدانوں پر لگائے، امریکی سیاستدانوں پر اس طرح کے الزامات کے بعد امریکہ میں وہ یا تو جیل کاٹ رہی ہوتیں یا ہرجانے کی رقم جمع کر رہی ہوتیں۔

لاہور: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور ایشیائی عوام کی تحریک برائے قرضہ اور ترقی کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد

تقریب کا مقصد ایک طرف عوام میں ماحولیاتی آلودگی اور تغیرات بارے عوام کو آگاہی دینا تو دوسری طرف ٹوکیو اولمپکس کے موقع کی مناسبت سے ترقی یافتہ ممالک کو پیغام یا اپیل کرنا تھا کہ وہ ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر پاکستان میں ایسے تمام منصوبوں کو بالکل سپورٹ نہ کریں جو کہ ماحول دوست نہ ہوں۔

Speedy Products For Types Of Literary Analysis – A Background

Download free-response questions from past exams along with scoring pointers, pattern responses from exam takers, and scoring distributions. Along with the way Hamlet treats her, the first consider Ophelia’s suicide is Hamlet’s murder of Polonius. Hamlet doesn’t mean to kill Polonius, but it surely’s a second that the majority carefully […]

افغانستان کا بیڑا کس نے غرق کیا؟

اگر افغانستان کو کبھی ایک جدید ملک بننا ہے تو اس پر ایک ایسے آئین کے تحت حکمرانی ہونی چاہیے جس میں اسلامی بنیادی اقدار کے ساتھ اظہار رائے، انتخابات، طاقت کی تقسیم اور انسانی حقوق کی آزادی ہو۔ جن وحشی لوگوں نے زبردستی اقتدار پر قبضہ کیا ہے وہ ملک کو ایک تباہی سے دوسری تباہی کی طرف لے جائیں گے۔ دسمبر 2014 ء میں آرمی پبلک سکول میں بچوں کو ذبح کرنے والے پاکستانی طالبان اور افغان طالبان نظریاتی بھائی ہیں۔ ایک کابل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے (اور ممکنہ طور پر کر بھی لے گا) جبکہ دوسرا اسلام آباد پر نظریں جمائے بیٹھا ہے مگر ان کی دہشت گردانہ کارروائیاں بھی جاری رہیں گی۔ طالبان کے کابل پر دوبارہ قبضے کی بجائے افغانستان میں آئین پر مبنی جمہوریت ہی پاکستان کے طویل مدتی مفادات کیلئے مفید ثابت ہو گی۔

ملک ہار دینے والا جرنیل (آخری قسط)

فوج کو جب اندازہ ہوا کہ اس نے اپنا کتنا بڑا نقصان کر لیا ہے توزخم خوردہ فوجی قیادت نے ذوالفقار علی بھٹو نامی نجیب سیاستدان سے رابطہ کیا تاکہ بچے کھچے ملک کے معاملات کو چلایا جا سکے اور وہ انہیں اس مصیبت سے نجات دلا سکے۔اس موقع پر فوج کی ”نسبی آزدی“ کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ یہ کہ وہ کبھی پھر اقتدار کا رخ کریں گے، نا ممکن دکھائی دیتاتھا۔

طالبان کے خلاف لاکھوں افغان سڑکوں پر

1996ء میں طالبان نے کابل پر با آسانی اس لئے قبضہ کر لیا تھا کہ ملک میں ایک خانہ جنگی جاری تھی۔ ان کے اقتدار کے بیس سال بعد صورت حال بدل چکی ہے۔ لوگوں نے جمہوریت اور شہری حقوق کا تھوڑا سا تجربہ کرلیا ہے۔ اب کی بار طالبان جنگی سالاروں کے نہیں، افغان شہریوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔