Month: 2022 جون


جموں کشمیر: وزیر اعظم کی ’سکیورٹی میں خلل‘، صحافی بھارتی ایجنٹ قرار دے دیئے گئے

سیاسی و سماجی رہنماؤں، وکلا، صحافیوں، طالبعلم رہنماؤں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے دی گئی حکومتی درخواست پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ترجمان وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جی بی کی آئینی، سیاسی اور معاشی محرومیاں ختم کی جائیں: ایچ آر سی پی فیکٹ فائنڈنگ مشن

مشن نے اپنے 5 روزہ دورے کے بعد جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، قانونی برادری اور مذہبی قیادت نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

برصغیر کا سیاسی نظام جاگیر دارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے: بھارتی سماجی کارکن سندیپ پانڈے

”بد قسمتی سے بر صغیر کا سیاسی نظام جاگیردارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے رہنما طاقت کے حصول کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں اور عوام کی بہبود ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انڈیا اور دیگر جنوبی ایشیا ئی ملکوں کے سیاسی لیڈروں کی اولادیں ان کی سیاسی میراث سنبھالتی ہیں جن پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ کرپشن ہمارے نظام کا حصہ ہے جس کے ذریعے لیڈر اپنی سیاست کی فنڈنگ کرتے ہیں اور اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔“

لوڈ شیڈنگ کم کرنے سے متعلق جھوٹے دعوے، اعداد و شمار بھی غلط بتائے گئے

بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو پیر کے روز 7440 میگا واٹ سے زیادہ کی کمی کا سامنا تھا، جبکہ حکومت نے دعویٰ کیا کہ قلت تقریباً 4000 میگاواٹ تھی اور 24 گھنٹے کے اندر 4 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو مزید آدھا گھنٹہ کم کر دیا جائے گا۔

پاکستان میں مہنگائی کے سونامی اور عالمی مالیاتی اداروں کا کردار

حکومت یا ریاست کو فوری طور پر مالی ایمرجنسی نافذ کر کے ہر قسم کی پر تعیش درآمدات پر پابندی لگائے، کوالٹی اور قیمتوں کے کنٹرول کو یقینی بنائے، غریب عوام کے معاشی حقوق اور عزت نفس کا تحفظ کرے۔ امیروں پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کرے اور عوام کو چھوٹ دے۔

عمران خان کو چین، روس اور پاکستان میں اسلاموفوبیا کیوں نظر نہیں آتا؟

عمران خان کو مغرب میں رہنے والے مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے اسلامو فوبیا کی اتنی فکر ہے تو ان کی حکومت نے لاپتہ کئے جا رہے بلوچوں، پی ٹی ایم کے کارکنوں (خڑ کمر میں قتل عام سمیت) اور رہنماؤں (محسن داوڑ، علی وزیر و دیگر)، اسلام آباد مظاہرہ کرنے والے ٹریڈ یونین کارکنوں، عورت مارچ اورہزارہ برادری کے لوگوں کے ساتھ جو سلوک کیا، کیا وہ اسلامو فوبک نہیں تھا؟