نامزد افراد میں جدوجہد کے ادارتی بورڈ کے رکن حارث قدیر اور مقامی صحافی آصف اشرف کے علاوہ دیگر 15 سیاسی کارکنان کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں ترجمان کی طرف سے محض حارث قدیر کو مرکزی ملزم قرار دیکر انہیں بھارتی خفیہ اداروں کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔ یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حارث قدیر انہیں قتل کروانے کی سازش کر رہے ہیں۔
