آج محض سیاسی اور معاشی مسائل کے حل تک بات باقی نہیں رہی ہے۔ حکمران طبقات نے اس کرۂ ارض پر زندگی کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ جب تک یہ نظام باقی ہے، کرۂ ارض کو ان خطرات سے بچایا نہیں جا سکتا۔ ماحولیاتی بربادیوں کا سب سے زیادہ شکار جنوب ایشیائی ممالک اور پسماندہ ملک ہیں۔ اس لئے ہماری حتمی لڑائی اس نظام کے خلاف ہے۔ اس نظام کو توڑے بغیر نسل انسان کی اور زندگی کی بقا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے آخر میں شرکا کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔
مزید پڑھیں...
عمر فاروق کو ہلال امتیاز ناروے میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کا منہ توڑ جواب ہے!
ستمبر 2013 میں وے گے (VG) نے خبر دی کہ دھوکہ دہی کرنے والے عمر فاروق کو ارب پتی مانا جارہا ہے۔ اس خبر کے ساتھ عمر فاروق کی وینا ملک کے ساتھ تصویر بھی شائع کی گئی(بحوالہ 1)۔
وکی پیڈیا کے مطابق 2013 میں یہ اعلان کیا گیا کہ عمر فاروق نے پاکستانی اداکارہ وینا ملک سے منگنی کر لی ہے۔ اگلے سال وینا ملک کو توہین مذہب کے الزام میں 26 سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم اس وقت تک وہ دُبئی فرار ہو چکی ہیں۔ (بحوالہ 2)۔
نومبر 2014 میں روزنامہ ‘وے گے ’نے پاکستان کے روزنامہ ‘ڈان ’کا حوالہ دے کر خبر دی کہ وینا ملک توہین رسالت میں قصور وار ثابت ہوئی ہیں۔ (بحوالہ 3)۔
10 سال میں 3 لاکھ 50 ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد سمیت 73 لاکھ شہری ملک چھوڑ گئے
گزشتہ 10سال کے دوران پاکستان سے ساڑھے تین لاکھ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد سمیت 73لاکھ شہری ملک چھوڑ چکے ہیں۔ مزید لاکھوں شہری پاسپورٹ بنوانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے وفاقی وزارت داخلہ کو پاسپورٹ پرنٹ کرکے بروقت شہریوں کو فراہم کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
ہلال امتیاز پانے والا ناروے میں مطلوب ملزم: توشہ خانہ والی مشہور گھڑی خریدنے پر سرکاری نوازشات
2006 میں عمر فاروق نے پاکستانی ماڈل اور اداکارہ صوفیہ مرزا سے شادی کی، ان کی دو جڑواں بیٹیاں پیدا ہیں۔ 2009 میں جب شادی ٹوٹ گئی تو ماں کو جڑواں بچوں کی تحویل میں دے دیا گیا اور اس ڈر سے کہ عمر فاروق بیٹیوں کو پاکستان سے باہر لے جائے گا، بچوں کو ایسے لوگوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا جو ملک چھوڑ نہیں سکتے۔ عمر فاروق جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرکے بیٹیوں کو پاکستان سے باہر لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ بہرحال بیٹیوں کی تحویل کے حقوق کے سلسلے میں ایک طویل قانونی جنگ جاری رہی۔
حکومت میں فوج کی مداخلت اور عمران خان
پاکستان میں صحت مند سرمایہ دارانہ جمہوری حکومت کا خواب تاحال پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا ہے۔ ملکی تاریخ کا ایک بڑا حصہ براہ راست فوجی آمریتوں میں ہی گزرا ہے۔ تاہم جمہوری ادوار میں بھی حکومت سازی اور حکومت چلانے میں فوج کا ایک فیصلہ کن کردار رہا ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد2008میں جمہوریت کی بحالی تو ہوئی لیکن فوج ملک میں ایک غالب ادارے کے طور پرہی فیصلہ کن کردار ادا کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک محض دو حکومتیں ہی اپنی مدت پوری کر پائیں ہیں، تاہم کوئی بھی وزیراعظم 5سالہ مدت پوری نہیں کر پایا ہے۔
فیض حمید کا کورٹ مارشل: بڑی پیش رفت میں متعدد پیغامات ہیں!
سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل(ر) فیض حمید کی گرفتاری پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا ہے کہ ریٹارمنٹ سے پہلے اور بعد وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جو پاکستان کے مفاد میں نہیں تھیں۔ اس طرح کی صورتحال شاید پہلے کبھی پاکستان کی تاریخ میں پیش نہیں آئی ہے۔ آئی ایس آئی کے کسی سربراہ کو آج تک گرفتار نہیں کیا گیا، بلکہ بہت کم ایسا ہوا ہے کہ پاکستان جرنیلوں کو کرپشن یا کسی اس طرح کے دیگر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
بنگلہ دیش کا روایتی بایاں بازو مایوس کن ہے: نوین مرشد
ڈاکٹر نوین مرشد کا انٹرویو تحریری شکل میں چند روز قبل شائع کیا گیا تھا۔ مذکورہ انٹرویو کی مکمل ویڈیو ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔
جھنگ میں کسانوں کی میٹنگز، کسان کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ
کسانوں کی جانب سے گندم کے مسائل اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری حکومت کو کرنی چاہیے تھی، یہ ایک بنیادی غذا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کو مارکیٹ فورسز پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل، پانی کی فراہمی اور گنے کی فصل کی ادائیگی نہ ہونا کسانوں کے بڑے مسئلے ہیں۔
بنگلہ دیش کے بعد جموں کشمیر میں بھی کوٹہ ختم کرنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کے بعد جموں کشمیر میں بھی کوٹہ ختم کرنے اور مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی 12انتخابی نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔ یہ مطالبہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں منعقدہ ایک احتجاجی ریلی کے شرکاء نے کیا ہے۔ یہ احتجاجی ریلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔
ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے احتجاج کرنے پر بلوچ طالبہ کو پنجاب یونیورسٹی سے نکال دیا گیا
پنجاب یونیورسٹی نے ایل ایل بی کے پانچویں سال کی بلوچ طالبہ سعدیہ بلوچ کو اپنے ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے ہونے والے مظاہرے میں حصہ لینے پر یونیورسٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔ سعد بلوچ کو مبینہ طور پر امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کیلئے یونیورسٹی سے بے دخلی کے اقدام سے بے خبر رکھا گیا۔