بھارتی ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی نیٹ فلکس سیریز ‘ ہیرا منڈی: دی ڈائمنڈ مارکیٹ’ کی تعریف اور تنقید دونوں جاری ہیں۔
اس فلم کی کہانی،اس کے کرداروں کی پرفارمنس، اس کی موسیقی،سکرین پلے کی تکنیک کے حوالے سے اس کی خوبیاں اور خامیاں، یہ سب اس مضمون کا موضوع نہیں ہے۔میں یہاں تقسیم سے پہلے والے اس لاہور کے بارے میں بات کروں گا، جوہندووں،سکھوں،مسلمانوں،انگریزوں،اینگلو انڈین نسل اور پارسیوں کے دلوں میں دھڑکتا تھا۔
”ہیرا منڈی“ میں جو شہر دکھایا گیا ہے وہ کس کا شہر ہے؟ اس کو کس کی نظر سے دکھایا گیا ہے؟سچ تو یہ ہے کہ مذکورہ فلم نے شہر کو ایک نئے انداز میں پیش کیا ہے۔
مزید پڑھیں...
’جدوجہد‘ کی خبر فیس بک پر 4 روز تک سنسر رہنے کے بعد بحال
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کا سیاحتی انفراسٹرکچر اور زمین عسکری کمپنی گرین ٹورازم کو لیزپر دیئے جانے سے متعلق ’جدوجہد‘ کی خبر فیس بک نے سنسر کر دی۔ یہ خبر 4روز تک سنسر رہنے کے بعد اپیل کرنے پر دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔ فیس بک نے مذکورہ خبر کا لنک تمام اکاؤنٹس سے کمیونٹی اسٹینڈرڈز کے مغائر قرار دے کر ہٹا دیا تھا۔
پاکستانیو! 2800 ارب اس بجلی کا بل بھرو جو بنی ہی نہیں
پاکستان میں بجلی کے صارفین آئندہ مالی سال2024-25کے دوران 2800ارب روپے کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کریں گے۔یہ ادائیگیاں صارفین کیلئے بجلی کی بلوں کا 70فیصد بنتی ہیں، جبکہ بلوں کا 30فیصد حصہ اس بجلی کی قیمت ہوگی، جو صارفین استعمال کریں گے۔
کپیسٹی پے منٹس وہ ادائیگیاں ہیں جو بجلی کی پیداواری صلاحیت کی مد میں کی جاتی ہیں۔ یعنی ان نجی کمپنیوں کو یہ ادائیگیاں کی جائیں گی، جن کی بجلی نہ پیدا ہوئی اور نہ ہی استعمال ہوئی۔ تاہم حکومت نے ان کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں کہ ان کی بجلی استعمال ہو یا نہ ہو، انہیں پیداواری صلاحیت کے مطابق قیمت ادا کی جاتی رہے گی۔
جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کی سیاحتی زمینوں کا ہر قیمت پر دفاع کرینگے: سردار صغیر
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 800کنال سے زائد سیاحتی مقامات کی اراضی، بشمول ریزارٹس اور گیسٹ ہاؤسز پاک فوج کی حال ہی میں قائم کی گئی کمپنی ’گرین ٹورازم‘ کو غیر قانونی طریقے سے لیز پر دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ گلگت بلتستان میں 536کنال سے زائد زمینیں اور سیاحتی انفراسٹرکچر مذکورہ کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ حال ہی میں اس خطے میں چلنے والی تحریک کے آخری مرحلے میں مذاکراتی عمل نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس خطے کی حکومت کون چلاتا ہے۔ پاکستانی فورسز ایف سی، پی سی اور پنجاب رینجرز کو طلب کر کے اس خطے میں پرتشدد ماحول پیدا کر کے 3زندگیاں چھینی گئی ہیں۔ جھوٹے بیانات اور منفی پروپیگنڈہ کے ذریعے سے پاکستان میں کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول بنانے کی ایک سوچی سمجھی سازش سرکاری سطح پر کی جا رہی ہے۔ اس سب کی آڑ میں اس خطے کی مزاحمتی قوتوں کے خلاف اگر کسی قسم کی کوئی کارروائی کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت رد عمل دیا جائے گا۔
پنجاب: ہتک عزت بل کیخلاف صحافیوں کا احتجاج، بل کے اندر کیا ہے؟
پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ اس قانون کا مقصد ’فیک نیوز‘ کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور اِس بل سے کسی بھی شخص یا ادارے کے خلاف منفی پراپیگنڈے کو روکا جا سکے گا۔ تاہم حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
چار افسران کی معطلی گندم سکینڈل کے اصل ذمہ داروں کو بچانے کیلئے کی گئی: فاروق طارق
فاروق طارق نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گندم سکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین ایسے شخص کو لگایا جو سابق وزیر اعظم انوارالحق کا کڑ کی کابینہ کا سیکرٹری تھا۔ کامران علی افضل نے تحقیقاتی کمیٹی کے چیئر مین کے طور پر جانب داری کرتے ہوئے نگران حکومت کو کلین چٹ دے دی۔ ایک وفاقی سیکرٹری اپنے سابق باس وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات کر ہی نہ سکتا تھا۔
وفاقی بجٹ کی تیاریاں: آئی ایم ایف کی ایما پر سخت پالیسیاں جاری رکھنے کا فیصلہ
جولی کوزیک نے کہا تھا کہ آپ کے سوال کے جواب میں یہ کہنا چاہوں گی کہ ہمارا وفد اس وقت پاکستان میں ایک مشن پر ہے اور ہم انتظار کریں گے کہ وہ اپنا کام ختم کرلیں اور پھر وقت آنے پر ہم اس مشن کے نتائج سے سب کو آگاہ کریں گے۔
ڈائریکٹر آئی ایم ایف کمیونی کیشن نے صحافیوں کو اسلام آباد میں موجود اپنے وفد کے حوالے سے نئی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے 29 اپریل کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا دوسرا جائزہ مکمل کیا، جس کے بعد ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی گئی۔
جولی کوزیک نے مزید کہا تھا کہ ہمارے بورڈ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے اور آخری جائزے کی تکمیل کے دوران حکام کی بہترین پالیسی کی کوششوں کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔
بہار: وزیر اعظم مودی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کے الزام میں ٹیچر کو جیل بھیج دیا گیا
انہوں نے مزید کہاکہ کلاس کے کئی لڑکوں اور لڑکیوں نے بھی تصدیق کی کہ رجک کلاس کے اندر ایسی باتیں کہہ رہے تھے۔ بنیادی طور پر یہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے جو کسی بھی سرکاری ملازم کو کسی سیاسی جماعت کے حق میں یا خلاف بات کرکے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے سے منع کرتا ہے۔ اس لیے ضروری کارروائی کے لیے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
30 اضلاع میں مظاہرے: گندم سکینڈل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
٭ کسانوں سے گندم کی خریداری فوری شروع کی جائے۔
٭گندم سکینڈل میں ملوث افرادکو گرفتار کیا جائے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ گندم اور تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے منڈی کو ریگولیٹ کرے۔
٭ آئی ایم ایف کی نو لبرل اور کسان مخالف پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ گندم سکینڈل کا نشانہ بننے والے کسانوں کو معاوضہ دیا جائے۔
٭ چھوٹے کسانوں سے قرضوں پر سود لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
پاکستانی پرچم اور تحریری معافی نامہ
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی حقوق تحریک کے چند مطالبات کی منظوری کے بعد ریاستی سطح پر ایک منظم نفرت انگیز مہم دیکھنے میں آئی ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’ہندوستانی ایکشن کمیٹی‘ کے نام سے ٹرینڈ چلایا گیااور ’فیس بک‘ پر بھی ایک منظم مہم چلائی گئی۔ اس مہم کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ کشمیریوں نے پاکستان کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے،پاکستانی فورسز پر حملے کئے جا رہے ہیں اور بجلی سستی ہونے کا تمام بوجھ پاکستانی عوام پر ڈالا جائے گا۔ مطالبات منظور کرنے پر وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف بھی سخت بیانات اور ویڈیو پیغامات دیکھنے میں آئے۔