مزید پڑھیں...

جموں کشمیر: نوآبادیاتی جبر اور نیو لبرل پالیسیوں کیخلاف عوامی طاقت کی فتح

جموں کشمیر میں رونما ہونے والے یہ واقعات غیر معمولی ہیں اور یہ کامیابی تاریخی ہے۔ ایک نوآبادیاتی خطے میں نیو لبرل پالیسیوں کے خلاف یہ بہت بڑی حاصلات ہیں، جو تقریباً ناممکن تھیں۔ اس کے اثرات نہ صرف اس سماج پر تادیر رہیں گے، بلکہ حقیقی معنوں میں ہمالیہ سے اٹھنے والے یہ طوفان پاکستان سمیت جنوب ایشیاء کے طول و عرص میں نیو لبرل پالیسیوں کے خلاف محنت کشوں کو جدوجہد کا حوصلہ اور طاقت فراہم کریں گے۔
تاہم یہ لڑائی کا اختتام نہیں ، بلکہ یہ اس جدوجہد کے آغاز کا بھی آغاز ہے، کہ جس کی فتح مندی ہر طرح کے استحصال اور غلامی کی ہر شکل کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ یہ انقلابی قوتوں کا بھی امتحان ہے کہ وہ مستقبل کی اس جدوجہد کی تیاری کے عمل کو تیز تر کریں، عبوری پروگرام کی بنیاد پر قومی آزادی کی جدوجہد کو طبقاتی بنیادوں پر استوار کرنے کے فن سے لیس ہوں اور محنت کشوں اور عام عوام کو اس نظریاتی اوزار سے لیس کریں، کہ جس کا استعمال ان کے مقدر بدل دے۔

لاہورمیں جموں کشمیر کی عوامی حقوق تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج

منگل کے روز لاہورپریس کلب کے سامنے لاہور میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی قیادت میں جموں کشمیر میں جاری عوامی حقوق کی تحریک سے یکجہتی میں احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں کشمیری طلبہ کے علاوہ پاکستانی طلبہ اور کشمیری کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج میں تحریک کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اور رینجرز کے ہاتھوں قتل ہونے والے کشمیریوں پر سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی مذمت کی گئی۔

ہیرا منڈی بطور سافٹ ہندتوا: پاکستان دہشت گرد سے بازار حسن تک

آٹھ قسطوں پر مبنی،سنجے لیلا بھنسالی کی نیٹ فلکس سیریز’ہیرا منڈی‘ کا ذکر سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر تو سنائی دیا ہی، راقم کے تجربے میں حالیہ دنوں میں شائد ہی کوئی ایسی محفل تھی جہاں اس سیریز کا ذکر نہ ہوا ہو۔بی بی سی اردو کے کالم نگار وسعت اللہ خان عام طور پر فلموں بارے نہیں لکھتے۔انہوں نے بھی ’ہیرا منڈی‘ پر کالم لکھ ڈالا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس حد تک تو یہ سیریز پاکستان میں کامیاب رہی کہ اسے دیکھا گیا،اس پر بات ہوئی۔

مذاکرات ناکام: ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل قافلہ دھیرکوٹ پہنچ گیا، آج مظفر آباد روانگی ہو گی

لانگ مارچ کے قافلوں کو روکنے کیلئے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، درخت کاٹ کر سڑکوں پر پھینکے گئے اور اس کے علاوہ پہاڑیاں کاٹ کر بھی سڑکوں پر پھینکی گئی تھیں۔ تاہم مظاہرین رکاوٹیں ہٹاتے آگے بڑھتے رہے۔ متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔ 60سے زائد پولیس اہلکاران اور سینکڑوں مظاہرین زخمی ہوئے۔ ایک پولیس سب انسپکٹر کی ہلاکت بھی ہوئی۔
مظاہرین 11مئی کو ہی پونچھ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ 12مئی کو پونچھ ڈویژن کے قافلوں سمیت ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل قافلے راولاکوٹ شہر میں داخل ہوئے۔ یہ قافلے اب دھیرکوٹ میں پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مظاہرین منگلا ڈیم کی پیداواری لاگت پر ٹیکس فری بجلی کی فراہمی، آٹے کے نرخ گلگت بلتستان کے برابر کرنے اور حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جموں کشمیر: ریاستی تشدد کیخلاف ریاست گیر لاک ڈاؤن اور جھڑپیں، لانگ مارچ آج شروع ہو گا

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جاری تحریک کے سلسلہ میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جمعہ کے روز ریاست گیر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ہزاروں افراد نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا اور آج 11مئی سے بہر صورت لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جموں کشمیر: تحریک کیخلاف ریاست کا کریک ڈاؤن، درجنوں گرفتار، لاک ڈاؤن شروع

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں حکومت نے دارالحکومت مظفرآبادکی جانب لانگ مارچ کی کال کو ناکام بنانے کیلئے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتاریوں کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج 10مئی سے غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔

ملک بھر کی کسان تنظیموں کا 21 مئی کو احتجاج کرنے کا اعلان

پاکستان میں گندم سکینڈل پر ملک بھر کی کسان تنظیوں کا اجلاس 9 مئی کو لاہور میں ہوا جس میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت ملک کے تمام حصوں سے کسانوں نے شرکت کی اورمطالبہ کیا کہ گندم سکینڈل میں ملوث بیورکریٹوں، امپورٹرز اور سابق کیئر ٹیکر وزیر اعظم انوار الحق کو فوری گرفتار کیا جائے۔

پاکستان کے چار چیلنج: معیشت، ماحولیات، فکری بنجر پن اور خارجہ پالیسی

اس پس منظر میں یہ امر قابل توجہ ہے کہ ملکی برآمدات کم سے کم ہو رہی ہیں۔ تارکین وطن جو رقوم بھیجتے تھے،ان میں کمی آ رہی ہے۔عام طور پر ان رقوم سے زر مبادلہ کی نازک صورتحال تھوڑی بہتر ہو جاتی تھی۔ان مسائل کے مرغوبے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان میں فیصلہ سازی کرنے والوں کے ہاتھ پاوں پھولے ہوئے ہیں جو بگڑی ہوئی معاشی صورت حال سے نپٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیاسی پولرائزیشن نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو مزید گڑ بڑا دیا ہے جس سے بے چینی مزید بڑھ گئی ہے۔سیاسی بیانئے میں موجود تقسیم سے بے یقینی پر مبنی ماحول میں مزید تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں معاشی بحالی کے لئے اقدامات لینا اور مشکل ہو گیاہے لہذا بیرونی امدا د کا سہارا لیا جاتا ہے جس کی اہم ترین شکل آئی ایم ایف پیکج ہیں۔ یہ کڑوی گولی بار بار نگلنی پڑ رہی ہے۔

جموں کشمیر: 17 سیاحتی مقامات کی 880 کنال سے زائد اراضی عسکری کمپنی کو لیز پر دینے کی تیاریاں

اس عمل کے ذریعے سیاحتی مقامات پر مقامی آبادیوں کی رسائی ختم ہو جائے گی۔ زیادہ تر مقامات ایسے ہیں جو مقامی آبادیاں چراگاہوں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کیلئے مال مویشی اور سردیوں کی لکڑیوں کا انحصار انہی مقامات پر ہوتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ان مقامات پر شہریوں کو مویشی پالنے اور زندگی گزارنے میں مشکلات ہوں گی ، بلکہ سیاحتی مقامات پرمقامی آبادیاں جو چھوٹے کاروبار کرتی ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس وجہ سے پہلے سے موجود بیروزگاری کی بلند شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔ جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے شدید ترین ماحولیاتی تبدیلیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایکو سسٹم متاثر ہوگا اور خطے کی زمینی ہیت بھی تبدیل ہو جائے گی۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور سماج

انسان کی تاریخ نیچر کے ساتھ مقابلے کی تاریخ ہے۔ زندہ رہنے کی خاطر ہمیشہ سے انسان فطرت سے جنگ آزما رہا ہے۔ شعوری ارتقاء کے نتیجے میں نیچر سے مقابلے میں انسان کا پلڑا نسبتا بھاری ہوگیا۔ اور انسانی شعور نے نیچر یعنی خارجی کائنات کو مسخر کرکے تہذیب و تمدن کی بنیادیں رکھیں۔ نیچر کے ساتھ اسی مقابلے کے دوران ہی سائنس کا ظہور ہوا۔ اشیاء خارجیہ کو اپنے استعمال میں لانے کے لئے ان کی شناخت بھی ضروری تھی۔ انسان جب فطرت میں موجود اشیاء کی خاصیت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے سائنس جنم لیتی ہے۔ اور جب ان اشیاء کی خاصیتوں کو سمجھ کر ان سے مختلف آلات بناتا ہے۔ اور سائنس کو استعمال میں لاتا ہے تو اس سے ٹیکنالوجی ظہور میں آتی ہے۔ چقماق پتھر کی خاصیت کو سمجھنے سے آگ جلانے کی سائنس نے جنم لیا۔ دیا سلائی کی ایجاد سے پہلے تک چقماق پتھر ہی آگ کی ٹیکنالوجی تھی۔