بائیں بازو کے کارکنان اور انسانی حقوق کے اراکین ان کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بائیں بازو کے کارکنان اور انسانی حقوق کے اراکین ان کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
چمن بارڈر پر باب دوستی کو بند کر دیا گیا ہے، سپن بولدک چوکی فتح کرنے کے بعد باب دوستی سے افغان پرچم اتار دیا گیا ہے اور وہاں طالبان کا پرچم لہرایا جا رہا ہے۔
”افغان حکام کو اس قابل مذمت فعل کی فوری تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے اور اگر وہ قصور واروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہے تو عالمی برادری اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کو لازماً اپنا قدم اٹھانا چاہیے۔“
مظاہرین کا کہنا تھا کہ روزانہ احتجاجاً تین گھنٹے کیلئے انسداد کورونا ویکسین سنٹر بھی بند رکھے جائیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال پی سی ٹی بی نے 100 درسی کتب پر پابندی عائد کی تھی مذکورہ کتب کو دو قومی نظریہ کے خلاف ”غیر اخلاقی اور غیر قانونی“ قرار دیا گیا تھا۔
”اس بحث پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے کہ طالبان کابل میں موجودہ حکومت کے ساتھ سیاسی تصفیے کی اجازت دینے کے لئے وقت پر مذاکرات شروع کرنے میں ناکام کیوں ہوئے۔“
”اس ملاقات میں موجود شخصیات میں سے کسی نے اس طرح کی بات نہیں کی، یا کم از کم میری نظر سے نہیں گزری، البتہ مقبول بٹ شہید کی زندگی پر لکھے گئے مختلف مضامین میں اس بات کا ذکر ملتا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ لکھا گیاہے کہ پیپلزپارٹی میں شمولیت کی صورت وزارت عظمیٰ کی آفر کی گئی اور کچھ جگہوں پر لکھا گیا ہے کہ وزارت عظمیٰ کی آفر دی گئی جسے اڑھائی ا
لال مسجد نے ایسے بہت سے سوالوں کو جنم دیا جن کا ہنوز جواب نہیں مل سکا۔ حکومت نے جنوری میں کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا کہ جب دھرم وادی دستوں نے چھاپے مارنا شروع کئے تھے؟ ملاؤں نے حکومت کی توجہ حاصل کئے بغیر اتنا زیادہ اسلحہ کیسے جمع کر لیا؟ کیا آئی ایس آئی کو معلوم تھا کہ مسجد میں اس قدر اسلحہ موجود تھا؟ اگر ایسا تھا تو وہ خاموش کیوں رہے؟ مولانا عزیز کو رہائی دے کر خاموشی سے اپنے گاؤں لوٹ جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟
تنظیم کے مطابق جموں کشمیر بشمول گلگت، بلتستان اور لداخ متنازعہ علاقہ ہے اور بھار ت یا پاکستان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ خطے کے عوام کو حق رائے دہی سے محروم کریں۔
عوام اور ریاستوں کو اپنی ترجیحات سے جانا جاتا ہے۔ بظاہرپاکستانی ریاست کی ترجیحات مندرجہ ذیل ہیں: کتاب، عقل اور دلیل کو دبادو، دہشت گردی اور دہشت گردوں کو فروغ دو۔