طالبان کے اساتذہ یعنی ’مجاہدین‘ جو پاکستان میں قائم مہاجر کیمپوں میں لڑکیوں کے اسکول نہیں کھولنے دیتے تھے، ان میں سے بعض کی اپنی بیٹیاں یورپ میں پڑھ رہی تھیں یا رہ رہی ہیں۔ ان مجاہدین کو سی آئی اے اور اختر عبدلرحمن یا حمید گل جیسے جرنیلوں کی سرپرستی حاصل تھی۔ اختر عبدلارحمن اور حمید گل کی اپنی اولادیں بھی ملک اور بیرون ملک بہترین سکولوں میں تعلیم حاصل کرتی رہیں۔ حمید گل کی بیٹی نے تو ایک ٹرانسپورٹ کمپنی بھی چلائی۔
Month: 2022 مئی
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ دنیا ہے یا عالم بد حواسی
پاکستان ٹھیکیداری کلچر کے چنگل میں
ٹھیکیداری نظام اور کلچر سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہے اور بالا دست طبقات کی بالادستی کو قائم رکھنے کے سلسلے کی اہم کڑی ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے نام پر بی جے پی کی جموں کشمیر میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش
بی جے پی حکومت نے ایک خطے کو دوسرے کے خلاف کھڑا کر کے اور برادریوں کے درمیان شگاف پیدا کر کے جموں و کشمیر میں تفرقہ ڈالنے والی سیاست کی ہے۔ یہ 5 اگست 2019ء سے صورتحال کو اپنے فائدے کے لئےبنانے کے لئے جوڑ توڑ اور مینوورنگ کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ میں ریاستی اسمبلی کے حق رائے دہی میں ترمیم کی گئی ہے جو صرف مستقل رہائشیوں تک محدود تھا اور اسے غیر ریاستی باشندگان تک بڑھا دیا گیا ہے۔ انتخابی حلقوں کی دوبارہ تشکیل اس سب کے ساتھ ایک ٹکڑا ہے۔ اس سے جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ اور علاقائی تقسیم مزید گہری ہوگی اور یہ عوام کو بے اختیار کرنے کا پابند ہے اور جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر مضر اثرات مرتب کرے گا۔
آج علی وزیر کے رہا ہونے کا امکان
ان کی رہائی کے لئے ملک بھر میں پشتون تحفظ مومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ، حقوق خلق پارٹی، جے کے این ایس ایف اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین نے مسلسل ایک مہم چلا رکھی ہے۔
ایدھی کو ’گھٹیا‘ قرار دینے کے پچیس سال بعد عمران کا ’اچھا‘ یو ٹرن
بعد ازاں جب اس ڈرامے کی تکمیل ہو گئی تو اس کے پریوئیو کے لئے زمان پارک میں عمران خان کے گھر پر نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر جمائما گولڈ اسمتھ اور یوسف صلاح الدین بھی موجود تھے۔ پریوئیو کے دوران جب عبدالستار ایدھی والا سین آیا تو عمران خان نے اس پر اعتراض کیا جس پر شاہد محمود ندیم نے موقف لیا کہ ان کی تائید شوکت خانم منصوبے کے لئے اہم ہو گی تو عمران خان نے کچھ دیر اپنے قریبی لوگوں سے کھسر پھسر کی، پھر بولے ’ٹھیک ہے، یہ ہے تو ”گھٹیا“ انسان مگر اسے موجود رہنے دیں‘۔
’رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا‘
رنگ رکھنا یہی اپنا اسی صورت لکھنا
مارکس کا عمران خان پر تبصرہ: ’وہ تھا کچھ بھی نہیں سو ہر چیز کی علامت بن گیا‘
بونا پارٹ جونیئر کے خالی پن کی وجہ سے ہر طبقے اور ہر حلقے نے اسے ایک ایسے مجسمے میں بدل دیا ہے جو درحقیقت ان کے اپنے طبقے یا حلقے کی شبیہہ ہے۔
میر جعفر، میر صادق والا بیانیہ اور تاریخ کا سامنا کرنے سے انکار
شروع میں ہندوستان علما ہی نہیں، پورے عالم اسلام کو لگا کہ دین سے دوری کی وجہ سے یورپ غالب آ گیا لہٰذا جگہ جگہ دیوبند اور بریلی کی طرز پر مدرسے کھلے۔ ہندوستان میں بعد میں میر جعفر اور صادق والا بیانیہ بھی گھڑ لیا گیا۔ کم سے کم ہندوستان کی حد تک (تا آنکہ کمیونسٹ تحریک کی بنیاد پڑی) کسی مسلمان مفکر کو نہ کلونیل ازم کی سمجھ آئی نہ سرمایہ داری کی۔ کمزور بنیادوں پر کھڑی اسلامک ریپبلک آف پاکستان کے حکمرانوں کو بھی میر جعفر میر سادق والا بیانیہ سود مند دکھتا ہے لہٰذا خوب بیچا جاتا ہے۔
کشمیری طلبہ کا مستقبل ہندوستان کی فاشسٹ سیاست کی نذر
”کوئی بھی ہندوستانی شہری جس نے پاکستان کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں داخلہ لیا ہے وہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم یا کسی بھی ملازمت کا اہل نہیں ہو گا۔“