آج کل عمران خان حقیقی آزادی کی جنگ میں مصروف عمل ہیں، لیکن یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ وہ یہ جنگ کس کے خلاف لڑ رہے ہیں اور کس طبقے کی آزادی کی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ مزدوروں، کسانوں، خواتین، مظلوم قوموں اور دیگر جبر کاشکار مظلوم عوام کی آزادی سے تو ان کو کوئی سروکار نہیں ہے، جس کی واضح مثال پونے 4 سال کے دور اقتدار میں تحریک انصاف کی حکومت کے عالمی مالیاتی اداروں، مقامی حکمران طبقے اور فوجی اشرافیہ کی خوشنودی کے لیے محنت کشوں، طلبہ اور مظلوم قومیتوں پر مسلسل ریاستی جبر اور معاشی حملے رہے ہیں، جن کو ملکی مفاد کے لیے لازمی قرار دیا جاتا رہا ہے۔
Month: 2022 جون
بجٹ سیشن کو شروع ہوئے 15 روز بعد علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر جاری
خیال رہے کہ علی وزیر کو پیر کی شب خرابی صحت کے باعث کراچی جیل سے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم ابھی تک ان کی صحت کے حوالے سے کوئی معلومات منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
مالکانہ حقوق تحریک کا جلسہ: مکانات گرانے بند کرنے، مہنگائی ختم کرنے کے مطالبات
حیدر بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بھی تحریک انصاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پٹرول، بجلی اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا جس کے بعد عام لوگوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی بھی ناممکن ہو چکی ہے۔
فرانس: پارلیمانی انتخاب میں بائیں بازو کے اتحاد کی نمایاں کامیابی
سب سے اہم کامیابی ایک سابق صفائی کرنے والی خاتون ریچل کیکے نے حاصل کی، انہوں نے میکرون کی سابق وزیر کھیل روکسانہ ماراکینیانو کو شکست دی۔ انہوں نے ہوٹل میں کام کرنے کے بہتر حالات کیلئے مہم چلائی تھی۔
3.6 ارب ڈالر کا پل: بنگلہ دیش کی ورلڈ بینک کے خلاف مزاحمت کی علامت
پہلی یہ کہ بنگلہ دیش آزاد ہونے کے 50 سال بعد ایک معاشی کامیابی کی کہانی میں تبدیل ہوا ہے۔ دوسرا، حسینہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ان کے لوگوں کے دلوں اور دماغوں تک پہنچنے کا راستہ اور 2023ء کے انتخابات میں جیت، اقتصادی خوشحالی سے مضمر ہے اور تیسرا پرجوش بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ایک ہم آہنگ اور خوشحال قوم کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سول سوسائٹی اور میڈیا پر نظر رکھنے کے لیے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو استعمال کرنے کے خلاف نہیں ہیں۔
وزیرستان: امن کیلئے آواز اٹھانے والے 4 نوجوانوں کے قتل کیخلاف احتجاج
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف) کی جانب سے جاری بیان میں بھی شمالی وزیرستان میں قیام امن اور خوشحالی کیلئے جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کو اس بہیمانہ طریقے سے قتل کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ریاست شہریوں اور نوجوانوں کو تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ امن کے قیام اور دہشت گردی سمیت استحصال اور مسائل کے خاتمے کیلئے آواز اٹھانے والے نوجوانوں کو سرعام قتل کیا جا رہا ہے۔ علی وزیر جیسی انقلابی آوازوں کو جیلوں میں بند رکھا گیا ہے اور دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ان نوجوانوں کے قتل کی ذمہ داری سکیورٹی اداروں اور ریاست پر عائد ہوتی ہے۔‘
کولمبیا کا پہلا لیفٹ ونگ صدر: گستاووپیٹرو کی تاریخی کامیابی
”ہمارے پاس آج جو کچھ ہے وہ اس کا نتیجہ ہے کہ جسے میں ماڈل کی تنزلی کہتا ہوں، اس معاشی نظام کا آخری نتیجہ ایک ظالمانہ غربت ہے۔“
اسلامی سربراہی کانفرنس کی بد حال یادگار اور بھٹو کی وراثت
بھٹو کی تضادات سے بھرپور اندرونی سیاست کی طرح، بھٹو کی خارجہ پالیسی بھی تضادات سے بھرپور تھی۔ مذہب کے سیاسی استعمال و استحصال کے جس دھندے کو بھٹو نے فروغ دیااسے ضیا الحق نے انجام تک پہنچایا۔ گو یہ کام بھٹو سے پہلے والے حکمران بھی کرتے چلے آ رہے تھے مگر فرق یہ ہے کہ بھٹو کو اس کی ضرورت نہیں تھی۔ علاوہ اور چیزوں کے، مذہب کا سیاسی استحصال بھی بھٹو کے گلے کا پھندا بنا۔ پاکستان کے عوام اس کی سزا آج تک بھگت رہے ہیں۔ پہلے ضیا الحق کی شکل میں، اب ضیا باقیات (طالبان، ٹی ایل پی، سپاہ صحابہ، پی ٹی آئی، لشکر طیبہ وغیرہ) کی شکل میں۔
پیٹرول کی مہنگائی کا مکمل علاج: قابل تجدید ماحول دوست توانائی
مختصر یہ کہا جا سکتا ہے کہ صنعتی انقلاب کے بعد سے ماحولیاتی نظام کو انسانوں نے جو نقصان (موسمیاتی تبدیلی کی شکل میں) پہنچا یا ہے، اس کی تلا فی توانائی کے متبادل قابل تجدید وسائل کو فعال طور پر اپناکر ہی ممکن ہے۔ اس صورت حال میں حکام با لا کی جانب سے تاخیری ردعمل سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی جس سے زمین پر ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ آخر میں یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہئے کہ بیشک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوا لے سے پاکستان نقصان دہ پوزیشن پر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطے کو توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے شمسی، ہوا، ہائیڈل یا بایوماس پر منتقل کرنے کے لئے فائدہ مند پوزیشن پر بھی ہے۔
ہاؤسنگ سوسائٹیاں قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہی ہیں (حصہ دوم)
پرائیویٹ ڈویلپرز پلاٹس کے خریداروں کو بیوقوف بنانے کے لئے مختلف قسم کی سہولیات کا اعلان کرتے ہیں لیکن بعد ازفروخت پلاٹس ان سہولیات سے انکاری ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ان پر کسی قسم کا چیک نہ ہے۔