Month: 2022 جون


زلزلے کے نام پر’کافروں‘ سے بھیک مانگتے طالبان

ساڑھے تین سو افراد ہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں۔ صرف ’غدار‘ محسن داوڑ کو خیال آیا افغان زلزلے کے متاثرین کا۔ امہ کے غم میں گھلنے والے باقی کسی ’محب وطن‘ رکن اسمبلی کو شائد معلوم بھی نہ ہو کہ پکتیکا میں ہزار مزید افراد سٹریٹیجک ڈیتھ کا شکار ہو گئے ہیں۔

راجہ پرویز اسد قیصر اشرف

تین دن قبل علی وزیر نے جب جناح ہسپتال میں بھوک ہڑتال کر دی تو زمین پر براجمان علی وزیر کی تصویر وائرل ہو گئی۔ یہ ممکن نہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف تک یہ تصویر نہ پہنچی ہو۔ وہ بہادر ٹرک ڈرائیور کی وائرل ویڈیو کا نوٹس لے سکتے ہیں تو جناح ہسپتال میں ہونے والی بھوک ہڑتال سے غفلت ممکن نہیں۔ اس کے باوجود کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ اتنا سا وعدہ بھی نہیں کیا گیا جتنا بلوچوں سے کیا گیا تھا: ”لا پتہ افراد بارے متعلقہ محکمے سے بات کروں گا“۔

سامراجی گدھوں کے جال میں ’الجھا‘ باغی

تاریخ کے تلخ تجربات ہی محنت کشوں اور نوجوانوں کی درسگاہ ہوتے ہیں۔ بار بار گھاؤ کھانے اور سامراجی مقاصد کی بھینٹ چڑھنے والے یہ جموں کشمیر کے نوجوان اور محنت کش اپنے تجربات اور سامراجی دھوکوں سے سیکھ بھی رہے ہیں اور نتائج بھی اخذ کر رہے ہیں۔ وہ وقت بھی آئے گا جب اس ہمالیائی خطے سے ابھرنے والے بغاوت کے طوفان غلامی اور جبر کی ہر شکل کو بہا لے جائیں گے۔

مولانا! افغان لڑکیاں جینز پہنتی ہیں، نہ کو ایجوکیشن ہے پھر زلزلہ کیوں آیا؟

مجھے یاد ہے جب بھی کوئی زلزلہ یا سیلاب آیا مولوی حضرات نے شور مچایا کہ اس کی وجہ فحاشی و عریانی ہے۔ ایک طرف آپ کے کسی بھائی بند نے کہا کہ زلزلے لڑکیوں کے جینز پہننے کی وجہ سے آ رہے ہیں تو دوسری طرف آپ نے اعلان کیا کہ کو ایجوکیشن کی وجہ سے معاشرے پر عذاب نازل ہو رہے ہیں۔ ہر آفت کے بعد، آپ اور آپ کے بھائی بندے یہ اعلان بھی کرتے تھے کہ ملک میں سودی نظام اور غیر شرعی حکومتوں کی وجہ سے عذاب آ رہے ہیں۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ: پٹرول کی قیمت میں ہر ماہ 5 روپے اضافہ

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین منگل کی رات وفاقی بجٹ برائے 2022-23ء پر ایک مفاہمت ہو گئی ہے۔ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ہر ماہ 5 روپے بڑھاتے ہوئے 50 روپے تک عائد کی جائیگی، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ واپس لیا جائے گا، تنخواہوں، پنشن کیلئے مختص 200 ارب روپے ’رینی ڈے فنڈ‘ (ہنگامی حالات کیلئے مختص فنڈ) سے تبدیل ہونگے، ٹیکس وصولی کے ہدف میں 422 ارب روپے تک نظر ثانی اور فرموں کو مختلف سلیبوں میں غربت ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مجموعی طور پر حکام کی جانب سے 436 ارب روپے کے مزید ٹیکس پیدا کرنے کے عزم کے بعد توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو بحال کیا گیا ہے۔

جموں کشمیر: 2300 میگا واٹ سستی بجلی کے بدلے 400 میگا واٹ مہنگی بجلی بھی نہیں ملتی!

1990ء کی دہائی میں بے نظیر کی حکومت کے دوران مارگریٹ تھیچر کے فارمولہ کو استعمال کرتے ہوئے نیو لبرل اکونومی کو پاکستان میں رائج کرنے کے حوالہ سے عملی اقدامات کا آغاز کیا گیا جو آج تک جاری ہے۔ اسی سلسلہ میں پاکستان کے پاور سیکٹر کی نجکاری کا آغاز کیا گیا۔ اس نجکاری کو اس کے بعد آنے والی تمام نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی آمریتوں نے جاری رکھا۔