رنگ رکھنا یہی اپنا، اسی صورت لکھنا!
Month: 2022 جون
قرضوں کا عالمی بحران
حتیٰ کہ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔ لیکن ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی سرمائے کے استحصال سے بچنے کے لیے غریب ممالک کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ بینکنگ اور معیشت کے تمام اہم شعبوں کو ریاستی کنٹرول میں لے لیں۔
’تیسری دنیا کے قرضوں کو منسوخ کیا جائے‘
اے پی ایم ڈی ڈی کی کوآرڈینیٹر لیڈی ناپیل نے کہا کہ ہماری حکومتیں لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں قرضوں کی کی ادائیگیوں پر زیادہ خرچ کرتی ہیں اور اب بھی قرض لینے کی دوڑ جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ جی سیون ممالک قرضوں کی مالی معاونت اور قرضوں کی تخلیق کے حل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
قطر: فٹ بال ورلڈ کپ میں تین خواتین ریفری بھی ہوں گی
”ہر میچ آفیشل کی اگلے مہینوں میں احتیاط سے نگرانی کی جائیگی، جس میں ورلڈ کپ سے کچھ دیر قبل تکنیکی، جسمانی اور طبی پہلوؤں پر حتمی جائزہ لیا جائے گا۔“
جنسی ہراسانی، فیسوں میں اضافے کے خلاف 6 طلبہ تنظیموں کا اتحاد
آر ایس ایف کے رہنما اور الائنس کے کنونیئر نواب چانڈیو نے کہا کہ ملک میں موجودہ طبقاتی نظام تعلیم مکمل طو رپر ناکام ہو چکا ہے اور یہ طلبہ دشمن اور تعلیم دشمن فیصلوں سے بخوبی عیاں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا اورحکمرانو ں نے اپنی مراعات میں اضافہ کیا۔
کھاد کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ: ملک میں غذائی بحران کا شدید خطرہ
’ڈان‘ کے مطابق مارکیٹ کے رجحانات کے مطابق ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی پی اے) فی بوری 11500 سے 12500 روپے کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ سلفیٹ آف پوٹاش (ایس او پی) کا ایک تھیلا 16000 روپے تک پہنچ گیا ہے اور موریٹ آف پوٹاش (ایم او پی) کی قیمت 1100 روپے فی بوری تک پہنچ گئی ہے۔ یوریا اگرچہ طلب سے باہر ہے پھر بھی 2200 روپے فی بیگ ہے۔
ہاؤسنگ سوسائٹیاں قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہی ہیں (تیسرا حصہ)
پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں دولت کی ریل پیل اور سٹے بازی کا آغاز تب ہوا، جب راولپنڈی میں ایک پرائیویٹ ڈویلپر نے ڈی ایچ اے کی طرز پر ایک نئی بستی بسانے کا اعلان کیا۔ اس بستی کا نام اس ڈویلپر نے بری فوج کے پراجیکٹ ڈی ایچ اے کی طرح، پاکستان نیوی کی اجازت سے بحریہ ٹاؤن رکھا۔
ایران میں مزدور بغاوت کے راستے پر: 1 سال میں 4,122 ہڑتالیں، مظاہرے
ایران میں آئینی طور پر واضح اجازت کے باوجود عراق کے ساتھ جنگ (1980-1988ء) کے بعد سے ملازمین کی ہڑتالیں اور مظاہرے سختی سے ممنوع ہیں۔ ان پابندیوں کے باوجود 1 مئی 2021ء سے 1 مئی 2022ء کے درمیان مزدوروں، اساتذہ، ٹاؤن ہال کے عملے، پنشنروں، ہسپتال کے عملے، کسانوں اور بیروزگار نوجوانوں وغیرہ کی طرف سے 4122 ہڑتالیں اور احتجاجی کارروائیاں ہوئی ہیں۔ یہ بعض اوقات اساتذہ کی جدوجہد کے سلسلے میں درجنوں یا حتیٰ کہ سینکڑوں شہروں میں بیک وقت منظم کئے جانے والے قومی اقدامات تھے، جو اس حکومت کی 43 سالہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان جدوجہدوں کو منظم کرنے میں دسیوں ہزار کارکن شامل ہیں۔
محبت کا حق سب کے لئے
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کو ہم جنس پرستوں کے پسندیدہ پب ”لندن“ کے باہر ایک شخص نے اندھادھند فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل اور اکیس افراد کو زخمی کر دیا۔ تا دم تحریر (ہفتے کی شام) زخمیوں میں گیارہ کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے ایک بیالیس سالہ ایرانی نژاد شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے اور پولیس ہی کے کہنے پر سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہفتہ پچیس جون کے روز ہونے والی پرائڈ پریڈ اور دیگر تقریبات منسوخ کر دی گئیں ہیں۔
مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 40,000 مقرر کی جائے
مقررین نے کہا کہ مزدوروں کی مسلسل محنت اور کاوشوں کی بدولت ہی پاکستان کی ٹیکسٹائل، گارمنٹس، پاورلومز، سائزنگ، بھٹہ و دیگر انڈسٹری ترقی کر رہی ہے جب مزدور ہی بے روزگار اور بھوکا ہو گا تو پاکستان کی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟