بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں کولگام حلقے سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ(سی پی آئی ایم) کے امیدوار محمد یوسف تاریگامی مسلسل 5ویں بار کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے پراکسی امیدوار سیار احمد رشی تھے، جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں...
بہتر ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے لیے تمام صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں ضروری ہیں: بابا لطیف انصاری
ممبر پتن کولیشن 38بابا لطیف انصاری کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی دن کے موقع پر 8 اکتوبر 2005ء کو ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کو یاد کرتے ہوئے یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ گزشتہ 19 سالوں کے دوران آنے والی حکومتیں بڑے پیمانے پر انتظامی ڈھانچے اور وسیع قانونی، مالی معاونت کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر جدید ترین پالیسیوں / منصوبوں کے باوجود ملک بھر میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کو بہتر بنانے میں بری طرح ناکام رہیں۔
عرب بادشاہتوں کا خاتمہ اور فلسطین کے مسئلے کا حل
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’عرب بادشاہتوں کا خاتمہ اور فلسطین کے مسئلے کا حل‘
ماہ رنگ بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ وہ ٹائمز میگزین گالا میں شرکت کے لیے نیو یارک جا رہی تھیں، انہیں ٹائمز میگزین نے دنیا کی 100طاقتور شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
جھنگ میں کسان کانفرنس کا انعقاد: ملک بھر سے کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں کی شرکت
٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمینیں چھیننابند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائیں۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریداری یقینی بنائے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ کو ریگولیٹ کرے۔
کیا احتجاجی سیاست عمران خان کو جیل سے ایوان اقتدار تک پہنچا سکتی ہے؟
سنئے مدیر جدوجہد فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’کیا احتجاجی سیاست عمران خان کو جیل سے ایوان اقتدار تک پہنچا سکتی ہے؟‘
سانحہ امر کوٹ: عوام کی جرات، حکمرانوں کی منافقت
یہ بے سبب نہیں ہے کہ امر کوٹ سانحہ میں ایک طرف ٹی ایل پی کے لوگ ملوث تھے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ملاؤں کے ساتھ مل کے قاتلوں کو ہار پہنا رہے تھے۔ جبکہ سندھ کا سیاسی حاکم اور پارٹی کا اکلوتا وارث بلاول بھٹو زرداری اب تک چپ سادھے ہوئے ہے۔ ان سارے حالات نے سندھ حکومت کی ’’ترقی پسندی‘‘ کی حقیقت کو عوام کے سامنے عیاں کر کے رکھ دیا ہے۔ ان حقائق کے تناظر میں ڈاکٹر شاہنواز کے قاتلوں کے خلاف ایک ایف آئی آر کٹنے پر’’سرکاری سندھ‘‘ کو ’’سیکولر‘‘ کہا جانا کتنا مضحکہ خیز ہے۔ یہ گہری سیاسی و نظریاتی گراوٹ بلکہ دیوالیہ پن ہے جس نے ایک بار پھر عوام کے سامنے متبادل کا سوال لا کھڑا کیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات
یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کے اس لبرل آرڈر کا مکروہ چہرہ ہے جسے سوویت یونین کے انہدام کے بعد انسانیت کو ترقی، استحکام اور خوشحالی کے بامِ عروج تک پہنچانا تھا۔ دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔
کامریڈ صدر؟ سری لنکا میں مارکس واد کی دعویدار جماعت کیوں جیتی؟
نئے صدر کو ووٹ دینے اور نہ دینے والے تمام لوگوں کو توقع ہے کہ ان کی حکومت اس سیاسی کلچر کو تبدیل کر دے گی، جس میں سیاستدان انتخابات کے درمیانی عرصہ میں عوام پر حکمرانی کرتے ہیں۔ خواہ وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں،مراعات سے فیض یاب ہوتے رہتے ہیں۔ اپنے دفتروں کے ذریعے سیاسی جماعتوں، مقامی اور غیر ملکی کاروباری سودے بازی اور رشوت سے منافع کماتے ہیں، حکومتی اور بین الاقوامی ٹینڈرز اور معاہدوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں، اوراپنی بداعمالیوں اور جرائم پر سزاؤں، مقدمات اور استغاثہ سے استثنیٰ حاصل کرتے ہیں۔
زرداری کا عالمی ریکارڈ! ڈایمینشیا کا دنیا میں پہلا مریض جو ٹھیک ہو گیا
”بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری نے کیس میں تاخیر اور فیصلے سے بچنے کیلئے مختلف حربے استعمال کیے۔ ان کی حکمت عملیوں میں سے ایک جو کسی حد تک شرمناک ثابت ہوئی، وہ آصف علی زرداری کو ذہنی مریض قرار دینا تھی۔ ان کے وکلاء نے ڈاکٹروں کی دستاویزات جمع کرائیں، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ان بیماریوں میں ڈایمینشیا اور پی ایس ٹی ڈی (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) شامل ہیں۔ جب وہ صدر بنے تو ان کے معاونین نے عجلت میں اعلان کیا کہ اگر ڈایمینشیا ایک ناقابل علاج بیماری بھی ہے تو بھی وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔“