مزید پڑھیں...

خلیل الرحمن پاکستان کا ثقافتی عمران خان ہے

یہی حال خلیل الرحمن قمر کا ادبی حوالے سے ہے۔ ادب مظلوم کی ٓواز بننے کا نام ہے۔ ادب فیض احمد فیض، حبیب جالب،استاد دامن،شیخ ایاز اور میر گل نصیر خان کی میراث ہے۔یہ امریتا پریتم اور فہمیدہ ریاض کی روایت ہے۔ خلیل الرحمن کا ادب بے ادبی کی بد ترین بلکہ متشدد شکل ہے۔ بلا شبہ عمران خان کی سیاست کی طرح،خلیل الرحمن قمر کے کھیل بہت مقبول ہوئے ہیں لیکن اس کی وجہ وہی ہے جو عمران خان کی سیاسی مقبولیت کی وجہ ہے: رجعتی بلکہ جنونی مڈل کلاس۔ایک ایسی مڈل کلاس جو وینا ملک ڈس آرڈر کا شکار ہے۔

ابسن کے ڈرامے اور پاکستانی سماج

معلوم نہیں کہ ابسن نے 142 سال پہلے فیصلہ سازی کرنے والوں کے بارے یہ ڈرامہ لکھتے ہوئے سوچا تھا کہ کبھی اردو پڑھنے والے بھی اُن کے ڈرامے سے لُطف اندوز ہونگے۔ اس ڈرامے کا اردو ترجمہ ناروے کے پاکستانی نژاد صحافی، دستاویزی فلم میکر اور مصنف عطا انصاری نے بڑی مہارت سے کیا ہے۔

بلوچستان: قومی جبر کیخلاف ریاست کو بے نقاب کرتی عوامی مزاحمت

پاکستان کا صوبہ بلوچستان ایک بار پر دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں ہے۔ تاہم پاکستان کے میڈیا میں بلوچستان کا ذکر بھی تقریباً غائب ہے۔ 28جولائی کو گوادر کے مقام پر ’بلوچ یکجہتی کمیٹی‘ کی جانب سے ’بلوچ راجی مُچی‘(بلوچ قومی اجتماع) کے انعقاد کے اعلان کے بعد ریاست نے ہر حربہ اپنایا کہ اس قومی اجتماع کو سبوتاژ کیا جائے۔ بلوچستان سے گوادر کی جانب جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا گیا۔سکیورٹی فورسز کے ساتھ مختلف مقامات پر اجتماع میں شرکت کیلئے جانے والے قافلوں کا آمنا سامنا ہوا۔

چاولہ انڈسٹریز کے مزدوروں کی ہڑتال جاری، چیئرنگ کراس پر دھرنے کا اعلان

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق نے کہا کہ مولانا شہباز کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ کم از کم تنخواہ کا مطالبہ کر رہے تھے، وہ مزدوروں کے حقوق اور ہیلتھ اینڈ سیفٹی کی بات کر رہے تھے۔ انہیں جب ترقی کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے وہ ترقی لینے سے انکار کیا اور یونین میں کام کرنے کو ترجیح دی۔

وینزویلا: اپوزیشن کا متنازعہ الیکشن نتائج ماننے سے انکار، ہنگاموں میں 11 ہلاک

وینزویلا کے عام انتخابات میں صدر نکولس مادورو کی فتح کے اعلان کو اپوزیشن نے جعل سازی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی نتائج ماننے سے انکار کے بعد ہنگامہ آرائی اور بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین کے خلاف ریاست کے کریک ڈاؤن میں 11افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اے آئی نے لینن کا امیج بنانے سے انکار کر دیا

میں نے اپنے عزیز دوست عدنان فاروق سے روزنامہ ’جدوجہد‘کی تشہیر کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت)کی مدد سے ایک تصویر بنانے کی درخواست کی۔
عدنان فاروق آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال بخوبی جانتے ہیں اور مجھے اس کی افادیت بارے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ مندرجہ ذیل تصویر مارکس، لینن اور ٹراٹسکی کو لیپ ٹاپ پر جدوجہد کا مطالعہ کرتے ہوئے دکھایا جائے۔
اے آئی نے مارکس کا امیج تو بنا دیا مگر لینن بارے جواب دے دیا کہ اس طرح کا امیج بنانا گائڈ لائنز کے خلاف ہے۔

بلوچ راجی مُچی کے شرکا پر تشدد تشویش ناک، اجتماع کا آئینی حق دیا جائے: جے اے سی

ملک بھر کی 37انسانی حقوق کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق(جے اے سی) نے بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آئینی حقوق کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے اقدامات اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔

بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار ختم، فی یونٹ قیمت 10 روپے تک لائی جائے: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے حسنین جمیل فریدی، عائشہ احمد، رفعت مقصود اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بالواسطہ ٹیکس میں حالیہ اضافے کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد گھی، تیل، ادویات، دودھ اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 22 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں یہ اضافہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے حکومتی دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔

بلوچستان: سمی، صبیحہ، شاہ جی سمیت درجنوں گرفتاریوں کیخلاف مکمل ہڑتال، شاہراہیں بند

بلوچ راجی مُچی (بلوچ قومی اجتماع) کے منتظمین کی کال پر رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر میں ہڑتال کی گئی اور تمام قومی شاہراہیں منگل کے روز بھی بند رہیں۔ گوادر اور مستونگ سمیت دھرنوں کا سلسلہ بھی ابھی تک جاری ہے اور ہڑتال کو مزید وسعت دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

لاہور: یونین رہنماؤں کی برطرفیوں کیخلاف چاولہ انڈسٹریز میں ہڑتال، فیکٹری بند

انکا کہنا تھا کہ چاولہ انڈسٹریز لاہور کے قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کا ایک بڑا ادارے ہے، جس کی 6فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ لاہور کے ٹاؤن شپ اور گرین ٹاؤن کے ساتھ ایک بڑاعلاقہ ہے اور یہاں بے شمار فیکٹریاں ہیں۔ تاہم یہاں کوئی یونین کام نہیں کر رہی ہے، نہ مزدوروں کو یہ حق دیا جا رہا ہے۔ چاولہ انڈسٹری واحد انڈسٹری ہے،جہاں حالیہ عرصہ میں مزدوروں نے یونین بنا کر رجسٹرڈ کروائی ہے۔ یونین قائم ہونے کے بعد ہی مالکان اس یونین کو ختم کروانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔