مزید پڑھیں...

پگھلتا سیارہ

ہر سال بڑھتا ہوا درجہ حرارت کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سیارے پر موجود انسانی نسل کی بقا کو لاحق بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ موسم اور موسی واقعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں جنوبی امریکہ میں شدید بارشوں کی وجہ سے 90 لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ دبئی اور اس کے ہمسایہ ممالک میں شدید بارشوں سے سیلاب آ گئے۔ موسمی حالات کی وجہ سے صرف برازیل میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ جنوبی افریقہ کو شدید خشک سالی کا سامنا ہے۔ لوگ اپنی روزمرہ زندگی کے لیے پانی کو ترس گئے ہیں۔ سعودی عرب اور عمان جیسے گرم علاقوں سے زیادہ گرمی جنوب ایشیا کے ملکوں میں پڑ رہی ہے۔ دہلی کا درجہ حرارت دبئی سے بڑھ رہا ہے۔

امید کا محور: ایران، افغانستان، پاکستان میں خواتین کی جدوجہد

روزنامہ’جدوجہد‘کے زیر اہتمام یکم ستمبر کو،پاکستانی وقت شام 8 بجے، ’امید کا محور:ایران،افغانستان اورپاکستان میں خواتین کی جدوجہد‘ کے عنوان سے ایک عالمی ویبینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
ویبینار میں پاکستان سے فرزانہ باری، افغانستان سے سحر صبا اور ایران سے فریدہ آفرے بطور مقرر شرکت کریں گی۔

پاکستان میں بجلی کی بڑھتی قیمتیں: آئی پی پیز کیسے لوٹ رہی ہیں؟

بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور لوڈشیڈنگ سمیت بحران کی دیگر شکلوں کا غیر معمولی اظہار 1994ء کے بعد سامنے آنا شروع ہوا ہے۔ عالمی سامراجی اداروں کی ہدایات اور ایما پر ریاستوں نے نیو لبرل اکنامک پالیسیوں کا نفاذ 80ء کی دہائی سے شروع کیا تھا۔ اسی دوران ورلڈ بینک اور امریکی ریاست کی براہ راست مداخلت سے مختلف ملکوں نے بجلی کی پیدوار سمیت تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات سے دستبرداری اختیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا، اور ان شعبوں کی نجکاری کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

پاکستان: ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘، فیک نیوز اور فیکٹ چیک

”کتاب لکھنے میں جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ مجبور یا آمادہ کیاوہ مشال خان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ تھا۔ اس واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ایک نوجوان اور ہونہار یونیورسٹی طالبعلم تھا، جسے انتہائی بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ اس سے قبل سلمان تاثیرکے قتل اور ممتاز قادری کو ہیرو بنائے جانے کا معاملہ بھی ہمارے سامنے تھا۔بار بار کے یہ واقعات بے حد تکلیف، پریشانی اور بے چینی کاباعث بنتے تھے۔ اس لئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بلاسفیمی کا تنازعہ یورپ اور سکینڈے نیویاسے بھی جڑا ہوا ہے۔ کسی نہ کسی طرح سے یہ سوال اور معاملہ پاکستان، پاکستانی کمیونٹی، مسلمانوں، یورپ اور پاکستان سے بہت ہی زیادہ جڑا ہوا ہے۔“

بلاسفیمی لنچنگ کا گہرا تعلق سیاسی موٹیویٹرز سے ہے: عطا انصاری

”کتاب لکھنے میں جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ مجبور یا آمادہ کیاوہ مشال خان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ تھا۔ اس واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ایک نوجوان اور ہونہار یونیورسٹی طالبعلم تھا، جسے انتہائی بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ اس سے قبل سلمان تاثیرکے قتل اور ممتاز قادری کو ہیرو بنائے جانے کا معاملہ بھی ہمارے سامنے تھا۔بار بار کے یہ واقعات بے حد تکلیف، پریشانی اور بے چینی کاباعث بنتے تھے۔ اس لئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بلاسفیمی کا تنازعہ یورپ اور سکینڈے نیویاسے بھی جڑا ہوا ہے۔ کسی نہ کسی طرح سے یہ سوال اور معاملہ پاکستان، پاکستانی کمیونٹی، مسلمانوں، یورپ اور پاکستان سے بہت ہی زیادہ جڑا ہوا ہے۔“

آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط پوری کرنے پر شکوک

ایک سینئر بینکار نے بتایا کہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے،بلکہ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرکے صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ صرف بینک اور ایکویٹی مارکیٹ ’بدترین معیشت‘ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تاریخی منافع حاصل کر رہے ہیں۔

جرمنی میں پاکستان کا جھنڈا اتارنے والے افغانوں کے نام ایک پاکستانی کا خط

ان حملوں کی جب افغان نیوز چینلز میں خبریں دی جائیں تو بیک گراونڈ میں فاتحانہ جنگی میوزک بجایا جائے۔افسوس آپ کے ہاں کوئی نوائے وقت نہیں ہے ورنہ ”افغان باقی،کہسار باقی“کا نعرہ روز ادارتی صفحے پر شائع کر کے ان مجاہدین کی مسلسل حوصلہ افزائی مزید یقینی بنائی جا سکتی تھی۔نوائے وقت کا افغان ایڈیشن جاری کرنے پر فوری توجہ دیں۔

بنوں: امن ریلی پر فائرنگ و بھگدڑ سے 1 ہلاک، متعدد زخمی

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ’اولسی پاخون‘کے نام سے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خلاف خیبرپختونخوا میں احتجاج کیا گیا ہو۔ اس سے قبل جب سوات میں طالبان نے دوبارہ سرگرمیاں شروع کی تھیں تو وہاں بھی اسی نام سے احتجاجی تحریک شروع کی گئی تھی۔ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے آپریشن کا اعلان کرنے کے بعد بھی اولسی پاخون اور پی ٹی ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔ مظاہرین ایک ہی وقت میں دہشت گردی اور حکومتی آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔