Month: 2021 اکتوبر


فحاشی کی روک تھام کیلئے طالبان افغان نان اور کباب پر بھی پابندی لگا رہے ہیں

طالبان کا بنیادی مقصد افغان خواتین کو نشانہ بنانا ہے، وہ خواتین کیخلاف سخت قوانین متعارف کروا رہے ہیں، وہ انہیں معاشرے سے پوشیدہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں بے رنگ کرنا چاہتے ہیں، وہ خواتین کو سماجی، تعلیمی اور معاشی طور پر سزا دے رہے ہیں لیکن افغان خواتین ان قرون وسطیٰ کی طاقتوں کے خلاف سخت طریقے سے لڑ رہی ہیں اور ان کے غیر انسانی حالات کے سامنے نہیں جھکیں گی۔

An Introduction To Clear-Cut Products In Literature Examples

A literary evaluation essay is a particular writing project which any pupil has to finish in school, school, college as a result of reading, understanding and analyzing the texts are the inalienable features of the training course of. AP Literature is a very troublesome examination. All by the US decrease […]

An Introduction To Clear-Cut Products In Literature Examples

A literary evaluation essay is a particular writing project which any pupil has to finish in school, school, college as a result of reading, understanding and analyzing the texts are the inalienable features of the training course of. AP Literature is a very troublesome examination. All by the US decrease […]

افغان شہری طالبان سے متنفر ہیں: سیلی غفار

میرے لیے اور میری جیسی بہت سی خواتین کے لیے افغانستان میں رہنا مشکل ہے، کیونکہ میں خود سڑکوں پر نہیں چل سکتی، میں کام نہیں کر سکتی، خاص طور پر جب ایک عوامی شخصیت ہونے کے ناطے یہ تمام دھمکیاں مل رہی ہیں اور یہ پتہ چل رہا ہے کہ وہ مجھے تلاش کر رہے ہیں۔ میں لوگوں کو منظم نہیں کر سکتی اور نہ ہی اپنے کام کو جس طرح چاہتی ہوں کر سکتی ہوں۔ جب آپ کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے، موبائل فون تک رسائی نہیں ہے، آپ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ بہت سی خواتین کارکنوں نے ملک چھوڑنے کا انتخاب کیوں کیا اور بہت سے انقلابیوں نے ملک کیوں چھوڑ دیا۔

قوم یوتھ سٹاک ہولم سنڈروم نہیں، وینا ملک ڈس آرڈر کا شکار ہے

افغانستان میں ’فتح مکہ‘پر پاکستانی حکمران ہی نہیں پوری قوم یوتھ انتہائی خوش ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق پچپن فیصد لوگ طالبان کے کابل پر قضے کے حامی ہیں۔ عام لوگوں کو تو ا سلسلے میں مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ان تک جب سچ، متبادل سوچ اور بیانیہ پہنچے گا ہی نہیں تو ان کے ذہن حکمرانوں کی مرضی کے مطابق سوچتے رہیں گے۔