Month: 2023 مارچ


شام کی جنگ کے 12 سال مکمل: 6 لاکھ 10 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں

شام کی معیشت ابتر ہو چکی ہے اور 90 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ سال تخمینہ لگایا تھا کہ ملک میں مارچ 2011ء سے اب تک 3 لاکھ 6 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں، جو آبادی کا تقریباً 1.5 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں قائم جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا تخمینہ ہے کہ ہلاکتوں کی کل تعداد تقریباً 6 لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

این ایس ایف کی جنرل کونسل کا اجلاس، پونچھ کے کنونشن اور ریاست گیر سرگرمیوں کا اعلان

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ 20 مئی کو ضلع پونچھ کے کنونشن کے موقع پر راولاکوٹ میں طلبہ حقوق ریلی اور جموں کشمیر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کنونشن میں جموں کشمیر اور پاکستان سے انقلابی قائدین کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کنونشن کی تیاریوں کے سلسلہ میں ضلع پونچھ بھر میں رمضان سرگرمیاں، تنظیم سازی، ممبر شپ مہم، سٹڈی سرکلز اور دیگر سرگرمیاں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا

مہنگائی، نجکاری اور آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے خلاف محنت کشوں کا احتجاجی دھرنا

یہ احتجاجی دھرنا مہنگائی، بیروزگار، نجکاری، آؤٹ سورسنگ اور آئی ایم ایف کی سامراجی پالیسیوں کے خلاف منعقد کیا جا رہا تھا۔ رہبر تحریک محمد اسلم خان، جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی یو ڈی سی ڈاکٹر چنگیز ملک اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے اپنے مطالبات دہرائے۔ انکا کہنا تھا کہ مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ تمام وفاقی و صوبائی، نیم سرکاری اور خودمختار اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ہاؤس رینٹ، میڈیکل الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں 300 فیصد اضافہ کیا جائے اور بڑے شہروں کے ملازمین کی ہاؤس سیلنگ میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ملک بھر کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں تضادات ختم کر کے یکساں سکیل اور یکساں گریڈ میں خدمات سرانجام دینے والوں کو مراعات بھی یکساں دی جائیں۔

بلوچستان: ڈاکٹر لال خان کی منتخب تصانیف کی تقریب رونمائی 19 مارچ کو کوئٹہ میں ہو گی

تقریب رہنمائی کے مہمان خصوصی پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے انٹرنیشنل سیکرٹری عمران کامیانہ ہونگے، جبکہ تقریب میں اختر شاہ مندوخیل (صوبائی میڈیا کوآرڈی نیٹر پیپلزپارٹی)، آصف بلوچ (سیکرٹری جنرل بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی)، ڈاکٹر شاہ محمد مری (بانی سنگت اکیڈمی)، ایڈووکیٹ عزیز بڑیچ، مابت کاکا (صوبائی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی)، ایڈووکیٹ چنگیز بلوچ (جنرل سیکرٹری کوئٹہ بار ایسوسی ایشن)، چنگیز بلوچ (چیئرمین بی ایس او)، ضامن چنگیزی (ہزارہ سیاسی رہنما)، اویس قرنی (مرکزی آرگنائزر آر ایس ایف) کے علاوہ نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سمیت دیگر افراد خطاب کرینگے۔

بلوچستان: تین روزہ ’سریاب لٹریری فیسٹیول‘ کا انعقاد

فیسٹیول کے سیشنز میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ اس دوران مختلف ریڈیکل موضوعات بشمول ’سماج میں نوجوانوں کا کردار‘، ’خواتین کی بنیادی ضروریات اور رکاوٹیں‘،’بلوچستان کی معیشت مسئلہ کہاں ہے؟‘، ’بلوچستان کے تناظر میں آئین اور انسانی حقوق‘،’فلسفہ اور سماج‘، ’بلوچستان کی کلونیل ہسٹری اور آرکیٹیولوجی‘پر سیشنز منعقد کئے گئے۔ ان موضوعات پر خاکے بھی پیش کئے گئے۔

سری لنکا: آئی ایم ایف کی پالیسیوں کیخلاف 40 سے زائد ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال

کولمبو کی مرکزی سمندری بندرگاہ پر ڈاکرزنے کام روک دیا، ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے بھی ہڑتال میں شمولیت اختیار کی اور کم از کم 14 بین الاقوامی پروازیں کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری راجیتھا سینی ویراتنے نے کہا کہ ’ہمارا احتجاج دو گھنٹے کا تھا، لیکن اگر حکومت نے ٹیکس کی نئی شرحوں کو واپس نہیں لیا تو ہم مکمل ہڑتال پر غور کریں گے۔‘

پاکستان: بڑی صنعتی پیداوار میں 7.9 فیصد کمی، بڑے پیمانے پر بیروزگاری کا خدشہ

لارج سکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر کو خام مال کی کمی، مہنگے قرضے اور ناموافق کاروباری ماحول کی وجہ سے بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ پیداوار میں کمی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر صنعتی مزدوروں کے ملازمتوں سے محروم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

ہزاروں محنت کش آج پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرینگے

یہ احتجاجی مارچ دن 11 بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے شروع ہوگا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس مارچ میں شرکت کیلئے راولپنڈی اسلام آباد میں کام کرنے والے مختلف شعبہ جات کے ملازمین کے علاوہ دیگر صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر اور دیگر علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں سرکاری و نجی شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہو گی۔

ایک امریکی ڈالر 1 لاکھ لبنانی پاؤنڈ کا ہو گیا

’الجزیرہ‘ کے مطابق جنوری کے آخر میں لبنانی کرنسی کی مارکیٹ ویلیو ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 60 ہزار تھی۔ بحران کی سنگینی کے باوجود اشرافیہ کرنسی کے آزادانہ زوال کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اشرافیہ کو ملکی مالیاتی تبادہی کیلئے بڑے پیمانے پر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔