ایک لمبے عرصے کے بعد مزدوروں نے ایک عاجزانہ مگر پورے استقلال اور جرآت سے پیش رفت کا آغاز کیا ہے۔
مزید پڑھیں...
ان کے قبرستان جنت کا، ہمارے جہنم کا نمونہ کیوں ہوتے ہیں؟
اگر ہمارے قبرستان اس حالت میں ہیں تو یہ نہ صرف ریاست کی ناقابل بیان ناکامی ہے جو نہ ہمارے جینے کی ذمہ داری لیتی ہے نہ مرنے کی۔
وزیر خانم: پدر سری معاشرے کا صنفی استعارہ
میرے نقطہ نظر کے مطابق شمس الرحمن کی یہ تصنیف ایک پدر سری معاشرے کا صنفی استعارہ ہے جس میں سماجی نا انصافیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک عورت کے انفرادی رویے کو غلط ثابت کیا گیا ہے جو بذات خود ان سماجی ناانصافیوں کا شکار ہے۔
اگر ٹراٹسکی کی وفات 1940ء میں نہ ہوتی
مجھے لگ بھگ پانچ مزید سال درکار ہیں تاکہ میں اس بات کو یقینی بنا سکوں کہ میری سیاسی وراثت رائیگاں نہ جائے
ماحولیاتی بحران: 20 سال میں 7 ہزار قدرتی آفات سے 1.2 ملین افراد ہلاک، 3 ٹریلین ڈالر کا معاشی نقصان
”ہم جان بوجھ کر تباہی پھیلا رہے ہیں۔ پچھلے بیس سال کا جائزہ لیا جائے تو یہی سبق ملتا ہے کہ ہم تباہی پھیلا رہے ہیں۔ کرونا بحران نے ایک مرتبہ پھر یہ سبق دیا ہے کہ سیاسی اور کاروباری رہنما اپنے ارد گرد سے لاتعلق ہیں “۔
سعودی عرب الیکشن ہار گیا: پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن بن گیا
ایشیا پیسیفک کے لئے مختص چار نشستوں کے لئے پانچ امیدوار تھے: چین، نیپال، ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب۔
لاہور: عالمی قرضوں کی منسوخی کے لئے کل مظاہرہ ہو گا
اس مظاہرے کا اہتمام سی اے ڈی ٹی ایم (CADTM) پاکستان نے کیا ہے۔
14 اکتوبر پارلیمنٹ احتجاج: "حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے جدوجہد کا راستہ روک نہیں سکتے”
اس موقع پر آل پاکستان ایمپلائز، پینشنزر و لیبر تحریک کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ اوچھے ہتھکنڈے جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتے۔ آج ہر حال میں محنت کشوں کا سمندر احتجاج کے لئے اسلام آباد پہنچے گا۔ ہمیں سنگین اقدامات اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے، پرامن احتجاج میں رکاوٹیں ختم نہ کیں گئیں یا بزور طاقت احتجاج کو ختم کروانے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر کے محنت کش پورا ملک جام کر دیں گے۔
فوج صرف جنگ کیلئے ہے
اسی خود اعتمادی نے انہیں اس سے پہلے 1958ء کی بغاوت پر بھی اکسایا جب انہوں نے صدر اسکندر مرزا کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی اور پھر ایک دہائی تک ملک کے حکمران رہے۔
فائر برگیڈ آتش زنوں کے حوالے: روس، چین، سعودیہ یو این کی انسانی حقوق کونسل کے امیدوار
گارڈین نے نہ صرف روس، چین، سعودی عرب اور کیوبا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ لگے ہاتھوں وینزویلا کو بھی رگید دیا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ ان تمام ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال کم یا زیادہ پیمانے پر خراب ہے لیکن سعودی عرب اور کیوبا کو ایک ہی پیمانے پر تولنا سامراجی بیانئے کی روایتی منافقت ہے۔