Month: 2024 فروری


سوشلسٹ نظریات کا دفاع اور موقع پرستوں کی تنقید

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بجلی کی پیداواری قیمت پر فراہمی، آٹے پر سبسڈی فراہم کر کے قیمت گلگت بلتستان کے برابر مقرر کرنے اور حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کے لیے گزشتہ 9 ماہ سے جاری تحریک مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے پانچ فروری کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت نے 4 فروری کو رات گئے مذاکرات کرتے ہوئے عوامی مطالبات میں ردوبدل اور حکمران اشرافیہ سے سمجھوتا کیا تو 5 فروری کو محنت کش عوام نے ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر آ کر نہ صرف حکمرانوں کو پیغام دیا بلکہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت کو بھی ٹارگٹڈ سبسڈی نامنطور کے نعروں کے ذریعے یہ باور کروایا کہ عوامی مطالبات پر کسی قسم کا سمجھوتا قبول نہیں کیا جائے گا۔

اسرائیلی جارحیت: 2023ء میں ہلاک ہونے والے 75 فیصد صحافی غزہ میں مارے گئے

’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 130 سے زیادہ صحافی مارے جا چکے ہیں۔ سی پی جے کے مطابق گزشتہ سال ہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے 75 فیصد غزہ پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔ 2023ء میں دنیا بھر میں 99 صحافی ہلاک ہوئے، جبکہ 7 اکتوبر سے 31 دسمبر تک غزہ میں 72 صحافی ہلاک ہوئے۔

مذاکرات شروع: بھارتی کسانوں نے ’دہلی چلو‘ مارچ روک دیا

فصلوں کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے بھارتی کسانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعہ کے روز نئی دہلی تک اپنے جاری احتجاجی مارچ کو اس وقت تک روک دیا ہے،جب تک ان کی یونینز اتوار کو حکومتی وزراء کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور نہیں کرتیں۔

جموں کشمیر: حکومتی نوٹیفکیشن اور معاہدہ مسترد، عوامی امنگوں سے کھلواڑ قبول نہیں، سردار صغیر خان

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو 4فروری2024کی رات محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اور ساتھ ہی حکومتی مصالحتی کمیٹی اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کچھ اراکین کے دستخطوں سے جو معاہدہ سامنے آیا ہے۔ اس کے مندرجات کو 5فروری کو عوام کی بڑی تعداد نے یکسر مسترد کیا ہے۔ہم آج پریس کانفرنس کے ذریعے اس نوٹیفکیشن اور معاہدہ کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اسے عوامی امنگوں سے کھلواڑ اور دھوکہ قرار دیتے ہیں۔

چند ہفتوں میں 50 فیصد ٹیکسٹائل فرموں کے بند ہونے کا خدشہ

ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں نے کا کہنا ہے کہ صنعت نازک حالت میں ہے اور آنے والے مہینوں میں اس کے پوری معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدام نہ اٹھایا گیا تو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے میں 50فیصڈ سے زائد فرموں کے بند ہونے کا خطرہ ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور سماجی بدامنی پھیل سکتی ہے۔

سیاسی ابہام اور سماجی تناؤ: آئی ایم ایف سے رجوع کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے

’ٹربیون‘ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے ’پاکستان میں غیر حتمی انتخابی نتائج کے بعد سیاسی غیر یقینی صورتحال برقرار اور کریڈٹ منفی‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مجموعی طور پر اپریل 2024میں موجودہ پروگرام کی معیاد ختم ہونے کے بعد ایک نئے آئی ایم ایف پروگرام پر فوری مذاکرات کرنے کی پاکستان کی صلاحیت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال بدستور برقرار ہے۔ حکومت کی کیلئے لیکویڈیٹی ور بیرونی کمزوری کے خطرات اس وقت تک بہت زیادہ رہیں گے جب تک قابل اعتبار طویل مدتی فنانسنگ پلان واضح نہیں ہو جاتا۔

چین پاکستان میں کوئلے کی فنانسنگ بند کرے: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرے۔ چین کے نئے قمری سال کے موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی جانب سے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج میں لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور تامیر نو ویمن ورکرز آرگنائزیشن سمیت دیگر سرگرم گروپوں نے بھی حصہ لیا۔

تحریک انصاف کو 10 سالہ کارکردگی پر نہیں بلکہ دیگر وجوہات پر ووٹ ملا: ڈاکٹر نورین نصیر

”تحریک انصاف کو 10سال کے دوران خیبرپختونخوا میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ نہیں ملا۔ بی آر ٹی کے علاوہ ان کی کوئی کارکردگی ووٹ ملنے والی نہیں تھی۔ پبلک یونیورسٹیاں پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی مہنگی ہو گئی ہیں اور بحران کا شکار ہیں۔ تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں انہوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ ماحولیات کا تو بیڑا ہی غرق کیا گیا۔ انہیں ہمدردی کا ووٹ ملا، پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے کی گئی مہنگائی، نوجوانوں کو متاثر کرنے والے بظاہر اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ اور غلامی سے آزادی کے نعرے کی وجہ سے نوجوانوں اور خواتین کا ووٹ ملا۔ پورے پاکستان میں متبادل سیاست کیلئے ایک بہت بڑا خلاء ہے۔ نوجوان اکثریت میں ہیں انہیں قائل کرنے والے قومی سطح کے متبادل کی ضرورت ہے۔“

الیکشن کمپئین، نتائج اور آگے کا لائحہ عمل

پی پی 160 میں حقوق خلق پارٹی نے ایک شاندار انتخابی مہم چلائی جس کو علاقے اور قومی میڈیا پر سراہا گیا۔ لیکن اس بھرپور کیمپین کے نتیجے میں ہمیں صرف 1573 ووٹ ملے جو ہماری محنت کی عکاسی نہیں کرتی۔ آخری دنوں میں ووٹوں کی خرید و فروخت، انتظامیہ کی طرف سے پولنگ ڈے پر دھاندلی، انٹرنیٹ کی بندش اور ہماری الیکشن ڈے کی کمزوری کی وجہ سے بھی ہمارا ووٹ ضائع ہوا۔ لیکن پھر بھی کیمپین کی توانائی اور ووٹوں میں فرق کا حقیقت پر مبنی گہرا سیاسی اور نظریاتی جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے پیش نظر ہم باائیں بازو کو آگے بڑھا سکیں۔