Month: 2024 فروری


5فروری: کیا کھویا، کیا پایا؟

امسال 5فروری کا دن پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی تاریخ میں اپنی منفرد حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ گزشتہ35سال سے یہ دن ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے نام سے منایا جاتا رہا ہے۔ عام ادوار میں انسانی سوچ اور فکر پر جمود طاری ہوتا ہے اور گزشتہ ساڑھے تین عشرے اسی دور کی غمازی کرتے ہیں۔ اس لئے حکمرانوں کی طرف سے ’یوم یکجہتی‘ بلا روک ٹوک منایا جاتا رہا ہے۔ تاہم رواں سال اس دن سے قبل ہی خطہ جموں کشمیر کے اس حصے کے باسیوں نے حکمرانوں کی نفسیات اور طرز فکر کا طلسم توڑ دیا تھا۔ عوامی شعور جب بیداری کی انگڑائی لیتا ہے تو وہ نہ صرف سوچ و فکر کے نئے زاویے تخلیق کرتا ہے، بلکہ حکمرانوں کی طرف سے دیئے گئے ہر نقشِ کہن کو تاریخ کے کوڑے دان کی نظر کر دیتا ہے۔

خیبرپختونخوا: مخلوط لیکن ہائبرڈ حکومت کے امکانات زیادہ ہیں: عرفان اشرف

”اس وقت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جنگی صورتحال ہے۔ لوگ اتنے مایوس ہیں کہ انہیں کوئی استعارہ چاہیے، جو ریاست کے خلاف ان کے غم و غصے کا مرکز و محور بن سکے۔ ریاست نے عمران خان کو وہ استعارہ بنا دیا ہے۔ اس لئے لوگ اگر ووٹ دینے جاتے بھی ہیں تو عمران خان فیکٹر کی وجہ سے ووٹ دینے جائیں گے۔ جس طرح سٹیٹس کو قوتیں ریاست کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہی ہیں، ووٹر ان کے خلاف نظر آرہا ہے۔ بہر حال اگلا سیٹ اپ مخلوط قسم کا ہو گا۔ ایک کور کمانڈر ہی صوبہ چلائے گا۔ افغانستان کے حوالے سے پالیسیوں پر فوج اپنا اثرورسوخ جمائے رکھے گی۔“

لداخ: ریاستی تشخص کی بحالی کیلئے مکمل ہڑتال، ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے

بھارت کے زیر انتظام لداخ میں ریاستی تشخص کی بحالی، 6thشیڈول میں شامل کئے جانے سمیت پارلیمانی نمائندگی اور دیگر مطالبات کے حصول کیلئے ہفتہ3فروری کو احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کے سلسلہ میں لداخ میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، جبکہ دونوں اضلاع کارگل اور لیہہ میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کئے اور جلسے منعقد کئے۔

5فروری: حکمران طبقے کی کشمیریوں سے یکجہتی یا سامراجی عزائم

5فروری ہر سال پاکستان کی جانب سے بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نام پر سرکاری سطح پر منایا جاتا ہے۔14 اگست کی طرح اس دن کومنانے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ خرچ کیا جاتا ہے۔میڈیا میں بھرپور تشہیری مہم چلائی جاتی ہے۔پاکستان نواز سیاسی جماعتوں کے علاوہ ان سرکاری اور نیم سرکاری کالعدم مذہبی تنظیموں کے ذریعے مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے،جن کے ہاتھ پاکستان اور جموں کشمیرکے ہزاروں معصوم شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔پاکستان کے حکمران طبقے اور فوجی اشرافیہ نے ایک طرف دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر ہزاروں پشتونوں کا قتل عام کیا اور ان کو بے گھر کیا،دوسری طرف انہی دہشتگردوں کو مظلوم کشمیریوں کے لیے مسیحا کی طور پر پیش کیاجارہا ہے۔

’لوگوں کو زیادہ امیدیں تھیں، گندم کی قیمتیں کم ہونے سے تحریک ماند پڑ گئی‘

’’عوام کو گلگت بلتستان کی تحریک سے بہت زیادہ امیدیں تھیں، لیکن تحریک بتدریج کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ گلگت میں دھرنا تو جاری ہے لیکن اب اس میں تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔ گندم کی قیمتوں میں کمی کے نوٹیفکیشن سمیت دیگر اقدامات کی وجہ سے حکومت دھرنے کو کمزور کرنے میں کامیاب ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ کچھ لوگ مذاکرات کر کے تحریک ختم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ دھرنے میں شریک لوگ 15رکنی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کر چکے ہیں۔“

’بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گہرے اثرات، الیکشن ماضی کی طرح بے معنی ہیں‘

”بلوچستان میں ماضی کی طرح موجودہ الیکشن بھی انتہائی خوف و ہراس اور غیر یقینی صورتحال میں ہو رہے ہیں۔ ایک طرف وہ قوتیں ہیں جو الیکشن نہیں چاہتیں، اور ایک طرف وہ قوتیں ہیں جو انتہائی کنٹرولڈ الیکشن کے ذریعے من پسند لوگوں کو کامیاب کروانا چاہتی ہیں۔80فیصد غربت ہے، بجلی، گیس، تعلیم، علاج سمیت پینے کے صاف پانی کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ بے شمار وسائل ہونے کے باوجود ان وسائل سے بلوچ عوام کی زندگیاں تبدیل نہیں سکیں۔ کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا۔ الیکشن بلوچ عوام کیلئے بے معنی ہو کر رہ گئے ہیں۔“

جی بی ایکشن کمیٹی کے رہنما کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج

گلگت پولیس نے انجمن امامیہ جوٹیال گلگت کے صدر شیخ شرافت علی ولایتی کی درخواست پر گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر راجہ ناصر کے خلاف توہین مذہب کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ اسی الزام میں راجہ ناصر کے خلاف تنظیم اہل سنت والجماعت کی جانب سے بھی توہین انبیا ایکٹ و ارتکاب بغاوت خلاف مملکت پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔

جرمنی: ایئرپورٹ سکیورٹی عملہ ہڑتال پر، 1100 سے زائد پروازیں متاثر ہونگی

فرینکفرٹ سمیت جرمنی کے 11ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملہ آج جمعہ کو 24گھنٹے کی کام چھوڑ ہڑتال کر رہا ہے۔ ہڑتال کے باعث جرمنی بھر میں 1100سے زائد پروازیں منسوخ یا تاخیرکا شکار ہونگی۔ برلن اور ہیمبرگ سمیت جرمنی کے کچھ بڑے ہوائی اڈوں سے کوئی بھی مسافر پرواز نہیں کر سکے گا۔

جی بی تحریک کی فتح: 40 کلو گرام آٹے کی قیمت 1016 روپے مقررکر دی گئی

گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام چلنے والی احتجاجی تحریک نے چند روز میں ہی ایک بڑی فتح حاصل کی ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیتے ہوئے آٹے کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔