روس کے معروف سوشلسٹ دانشور اور جنگ مخالف کارکن ڈاکٹر بورس کاگارلٹسکی اور دیگر جنگ مخالف قیدیوں کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ یہ پٹیشن ’بورس کاگارلٹسکی انٹرنیشنل سولیڈیریٹی کیمپین‘ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
Month: 2024 مارچ
مظفر آباد: سرکاری ملازمین کے احتجاجی دھرنے، اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں صحت کے قومی پروگرام ایم این سی ایچ میں کام کرنے والے 1200سے ز ائد مرد و خواتین ملازمین مستقل ملازمت کے حصول کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ ملازمین نے گزشتہ 10روز سے مظفرآباد کے چھتر چوک میں احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔ یہ ملازمین گزشتہ 15سالوں سے فراز سرانجام دے رہے ہیں۔
مہنگائی، ڈوبتی معیشت اور شہباز حکومت
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’مہنگائی، ڈوبتی معیشت اور شہباز حکومت!‘
ساکھ اور معیشت موجودہ حکومت کے دو بڑے چیلنج ہیں: مدیر جدوجہد کا ٹی وی انٹرویو
بھارتی شہر حیدرآباد میں قائم اردو چینل ’منصف‘ نے مدیر جدوجہد فاروق سلہریا سے پاکستان میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو درپیش چیلنجز کے بارے میں انٹرویو کیا۔
سامراجی بالا دستی کا تنازعہ
موجودہ عالمی صورتحال کا اہم خاصہ سامراجی تناؤ اور تنازعات کی بڑھتی ہوئی شدت ہے۔ جس سے بڑی طاقتوں کے مابین ٹکراؤ، علاقائی جنگوں اور تابع اور نیم نو آبادیاتی اقوام کے خلاف کے سامراجی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت (سپر پاور) امریکہ کی کمزوری، چین کا معاشی اور عسکری قوت کے طور پر ابھار اور2008ء کے بحران کے بعد قدر زائد کی حصہ داری پر عالمی تنازعہ ہے۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا تھا۔
8 جلدوں پر مبنی بلوچ تاریخ کا انگریزی ترجمہ و تلخیص: ہسٹری آف بلوچ اینڈ بلوچستان
بلوچوں اور ان کی تاریخ سے متعلق،بالخصوص نوآبادیاتی دور میں،مقامی اور غیر ملکی مصنفین کی لکھی گئی کتابوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بلوچ تاریخ خطے کی ہر دوسری قوم کی طرح وسیع اور قدیم ہے۔ قلات کے نام سے بلوچستان کی اپنی ایک ریاست تھی،جس پر انگریزوں نے 1839ء میں حملہ کیا تھا۔ تب سے قلات،جو کہ موجودہ بلوچستان کے پورے علاقے پر محیط تھا، انگریزوں کے زیر تسلط آگیا۔ یقینایہ سب 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے وقت بدل گیا تھا لیکن آج بلوچستان کا اصل خطہ مکمل طور پر پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔ یہ تین ممالک یعنی پاکستان، ایران اور افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔
نواز شریف کا وزیر اعظم نہ بننا عمران خان کے لئے بد شگونی ہے
نوے میں وزیر اعظم بننے کے بعد، نواز شریف نے سچ مچ اپنے لئے ایک سماجی بنیاد حاصل کر لی،گو وہ 1993 کا انتخاب ہار گئے۔ ایک اور مماثلت۔نواز شریف کونکالا تو گیا مگر وہ دو مرتبہ پھر وزیر اعظم ہاوس میں واپس آ گئے۔ ان کے بارے میں مشہور ہوا کہ وہ وزیر اعظم ہاوس میں آتے تو فوج کے ساتھ دوستی کر کے ہیں،جاتے لڑائی کر کے ہیں۔ فوج نے اس کا حل یہ نکالا کہ اب وزیر اعظم کی کرسی پر ان کے بھائی کو بٹھا دیا ہے۔
’سیروگیسی‘ممتا کا استحصال
سیروگیسی دراصل بچے کی پیدائش کا ایسا عمل ہے، جس میں ایک عورت کسی دوسرے جوڑے کے ایمبریو کو اپنے رحم میں رکھتی ہے،اس کی نشونما کرتی ہے اور اس بچے کو دنیا میں لانے کا سبب بنتی ہے۔زیادہ تر معاملات ایسے ہوتے ہیں جن میں جو والدین کسی بائیولوجیکل نقص کے سبب بچہ پیدا نہیں کر سکتے وہ کسی دوسری عورت کے بطن سے بچہ پیدا کرواتے ہیں۔ جو والدین کسی حیاتیاتی نقص کی وجہ سے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں،ان کے لیے IVF جیسی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے۔ایسے والدین اپنے ایمبریو یا جینین کو سیروگیٹ یا متبادل ماں کے بطن میں رکھواتے ہیں۔ یہ متبادل ماں بچے کو جنم دیتی ہے،اور بچے کو اس کے بائیولوجیکل ماں باپ کے حوالے کر دیتی ہے۔
سکولوں کے دورے امیج بلڈنگ کی افسوسناک کوشش ہیں
پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنتے ہی مریم نواز شریف نے اپنی امیج بلڈنگ کے لئے وہی گھسے پٹے طریقے آزمانے شروع کئے ہیں جو اکثر حکمران،بالخصوص شریف فیملی والے، اقتدار سنبھالتے ہی کچھ دن آزماتے ہیں۔ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مریم نواز کچھ سکولوں کے دورے کرتی ہیں اور بچوں سے کچھ سوال جواب کرتی ہیں۔
عورت مارچ: پاکستان بھر کے شہروں میں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں
مظاہرین نے فلسطینی عوام کی حمایت میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، جبکہ جبری گمشدگیوں اور مذہب تبدیلی کے خاتمے کے مطالبات پر مشتمل پوسٹرز بھی مظاہرین نے اٹھا رکھے تھے۔