نہ مارکسزم ختم ہو گا، نہ تاریخ ختم ہو گی… سماج کو سمجھنے کے لئے مارکسزم کا علم ہی سب سے زیادہ موزوں اوزار ہے۔ ہر استحصال زدہ انسان کو گلوبلائزیشن، سامراجی نظام اور دنیا بھر میں لاگو سرمایہ دارانہ پالیسوں کو سمجھنے اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لئے مارکسزم کے اوزار کو بروئے کار لانا ہو گا۔ پاکستان بھر کے مزدوروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر جدوجہد کرنا ہو گی۔ بھارت، سری لنکا، پاکستان اور جنوب ایشیا بھر کے محنت کشوں کی تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں کو مل کر جدوجہد کا لائحہ عمل بنانا ہو گا۔ جنوب ایشیا بطور خاص بھارت اور پاکستان کو ایک دوسرے کے خلاف جنگی جنون کے خاتمے اور دوستی اور امن کی طرف بڑھنا ہو گا۔ مذکورہ بالا سوچ کا مبلغ اور زندگی بھر مزدوروں کے حقوق کے لئے بے تکان جدوجہد کرنے والا کرامت علی، جسے اس کے ساتھی اور عام محنت کش چاچا کرامت کے محبت بھرے نام سے جانتے تھے، اپنی طبعی عمر گزار چل بسا!
مزید پڑھیں...
مریم کے سکولوں کے دورے بمقابلہ گنڈا پور کا گرڈ سٹیشن پر دھاوا
مریم نواز نے جب وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو امیج بلڈنگ کے لئے سرکاری سکولوں کے دورے شروع کر دئیے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اس پر شدید تنقید کی۔ ’جدوجہد‘ کے ان صفحات پر بھی مریم نواز کو ہدف تنقید بنایا گیا۔ گوہماری تنقید کی وجوہات تحریک انصاف سے مختلف تھیں۔
تعلیم کی نج کاری اور نظام تعلیم
سکڑتی ہوئی معیشت، اور تاریخی طور پر متروک ہو چکے نظام میں، حکم ران طبقہ کے پاس، آئی۔ایم۔ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرض لینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ اس قرض سے "حاصل” ہونے والی رقم میں، فیکڑیوں، کارخانوں، کھیتوں، کھلیانوں اور تن خواہ دار محنت کشوں کا کوئی حصہ نہیں، تاہم اس کے سود کی ادائیگی، انھی کے خون پسینے سے حاصل شدہ ٹیکس سے کی جاتی ہے۔ دوسری طرف ان کی محنت کرنے کی قوت، منافع کی شکل میں، سرمایہ داروں کی تجوریاں بھرتی ہے، لیکن بدلے میں،ان کو سوائے بھوک اور افلاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
’پاکستانی معیشت ریڈ زون میں ہے‘
’’پاکستان اور چین کے قرضوں کا سوال بہت اہم ہے۔ پاکستان کے کل بیرونی قرضے 130ارب ڈالر ہیں، ان میں سے 40ارب ڈالر چین سے لئے گئے ہیں۔ یہ تقریباً کل قرضے کا 30فیصد بنتے ہیں۔ ۔۔ ملٹی لیٹرل ڈونرز کے قرضوں کے میچورٹی کا دورانیہ کم سے کم 15 سال سے شروع ہوتا ہے اور شرح سود بھی 1.5کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ چین کے قرضوں کی میچورٹی کا دورانیہ 9.1سال سے شروع ہوتا ہے اور شرح سود 3.72فیصد۔‘‘ـ
جموں کشمیر: ایک شاندار تحریک اور ریاستی الزام تراشی
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بھر میں تقریباً 2019 سے ایک تسلسل کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد،جس میں تمام تر مکاتب فکر کے لوگ،سیاسی کارکنان،طلبہ،مزدور،تاجر،ٹرانسپورٹ ورکرز اور دیگر شعبہ جات کے لوگ شامل ہیں، ایک بنیادی حقوق کی تحریک میں سرگرم ہیں۔ یہ تحریک گزشتہ چار پانچ سالوں سے کئی بار انتہائی متحرک ہو کر باوجوہ غیر متحرک ہو جاتی رہی،لیکن 2023 کے مئی میں اس تحریک نے راولاکوٹ سے ایک نئی کروٹ لی اور پر امن جدوجہدکے عہد کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے منظم ہونا شروع کیا۔ اس تحریک نے ثابت کیا کہ اگر سمت کا تعین کر لیا جائے اور گاؤں محلے تک تحریک کو منظم کر لیا جائے تو کسی چھوٹے سے خطے کی تحریک بھی دنیا کی شاندار تحریکوں کی تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتی ہے اور فتح کے جھنڈے گاڑ سکتی ہے۔ پورے ایک سال کی اس تحریک نے 13 مئی 2024 کو دنیا بھر کی فتح یاب تحریکوں میں اپنا نام سر فہرست لکھوایاہے۔
اعلان تعطیلات: عید الاضحی کے بعد اگلا شمارہ 24 جون کو شائع ہو گا
عید الاضحی کی تعطیلات کے سلسلے میں ’روزنامہ جدوجہد‘ 23 جون تک آن لائن پوسٹ نہیں کیا جائے گا۔ عید کی چھٹیوں کے بعد،اگلا شمارہ 24 جون (بروزپیر)شائع ہو گا۔
ادارتی بورڈ تمام قارئین کو عید مبارک پیش کرنے کے علاوہ ’روز نامہ جدوجہد‘ کی مسلسل حوصلہ افزائی اور مدد کے لئے بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے۔
یہ عید ایک ایسے موقع پر منائی جا رہی ہے کہ جب غزہ میں قتل عام جاری ہے جبکہ پاکستان کے محنت کش اور سفید پوش طبقے پر سر مایہ دار حکومت کی جانب سے،تازہ بجٹ میں،ناقابل برداشت نئے ٹیکس لاگو کر دئیے گئے ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کی اکثریت کے لئے عید جیسا کوئی تہوار منانا ممکن ہی نہیں رہ گیا۔
جب تک دنیا بھر سے جنگوں، نا انصافیوں اور نا برابری کا خاتمہ نہیں ہوتا، محنت کش کوئی حقیقی خوشی نہیں منا سکتے۔ ’روزنامہ جدوجہد‘ ایک ایسے مستقبل کے لئے جدوجہد کا نام ہے جس میں دنیا بھر کے انسان،سر مائے کی آمریت سے نجات پا کر،حقیقی خوشیوں سے بھر پور زندگی گزار سکیں گے۔
غزہ سے یکجہتی: بنگلہ دیش میں کوکا کولا کی سیل 23 فیصد کم
بنگلہ دیش میں کوکا کولا کا بائیکاٹ کافی موثر ہے۔ الجزیرہ کی ایک خبر کے مطابق کوکا کولا کی سیل میں 23 فیصد کمی آئی ہے۔ کوکا کولا نے اس صورت حال سے نپٹنے کے لئے ایک اشتہار بنوایا جس میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ کوکا کولا اسرائیل کا حامی نہیں۔اس اشتہار کے خلاف بھی بنگلہ دیش میں زبردست رد عمل ہوا۔ جن دو معروف اداکاروں نے اس اشتہار میں کام کیا،انہوں نے اس اشتہار میں کام کرنے پر معافی مانگی ہے۔
کرکٹ کو تبلیغ سے علیحدہ کیا جائے
تبلیغی جماعت یا کسی بھی ایک سیاسی و مذہبی گروہ کی کرکٹ پر اجارہ داری کا واضح مطلب ہے کہ اقربا پروری سے کام لیا جائے گا۔ میرٹ پر تعیناتی نہیں ہو گی۔ اب حالت یہ ہے کہ کرکٹ ٹیم کا مینیجر، کوچ یا سلیکشن کمیٹی کا رکن اپنی تعیناتی کے لئے طارق جمیل کے اشارہ ابرو کا محتاج ہو چکا ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی کرکٹر طارق جمیل کا چیلا نہ بنے، اس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔ ماضی میں بعض کرکٹرز اس کا دبے لفظوں میں اظہار کر چکے ہیں۔
کیا عمران خان کو دوسری اننگ کھیلنے دی جائے گی؟
عمران خان میں کسی قسم کی خوش فہمی نہیں پالنی چاہئے۔ عمران خان کلین شیو جماعت اسلامی ہے۔ تحریک انصاف مزدور دشمن،عورت دشمن سیاسی مظہر ہے۔ اس کا لیکن یہ مطلب بھی نہیں کہ فوج کی حمایت کی جائے۔ خوش قسمتی سے ملک میں بائیں بازو کا کوئی گروہ بھی اس نقطہ نظر سے اختلاف کرتا دکھائی نہیں دیتا۔
دوم، فوج اور تحریک انصاف کی لڑائی ابھی چلے گی۔ اگر کسی موقع پر یہ تضاد حل بھی ہوا تو ملک کو درپیش معاشی و سیاسی بحران حل نہیں ہو گا۔ بائیں بازو کو اپنا کام جاری رکھنا ہو گا۔یہ الگ بات ہے کہ بائیں بازو کے بعض حلقے اس سمت میں گامزن نہیں جس سمت میں انہیں جانا چاہئے۔ اس ضمن میں چند گزارشات یہاں پیش کی گئی تھیں۔
کیا گیلیلیو یا ڈارون کو غلط ماننے سے کوئی فرق پڑتا ہے؟
کسٹوفر کولمبس کے بارے میں ہمیں بچپن میں ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ ہندوستان پہنچنا چاہتا تھا لیکن امریکہ کی طرف جا نکلا۔ یہ بات نہیں بتائی جاتی کہ کولمبس نے جو سفر کی منصوبہ بندی کی تھی اس کی بنیاد یہ سائنسی نقطہ تھا کہ زمین گول ہے۔
بات یوں ہے کہ کولمبس سے قبل بھی یورپ کے مہم جو،جنوبی ایشیا اورمشرقی ایشیا کی جانب جانے کی کوشش کر چکے تھے۔ ان کے سفر نامے اس بات کا ثبوت تھے کہ جس سمندری راستے سے وہ ایشیا جانے کی کوشش کر تے ہیں،وہ بہت لمبا ہے۔