اس سے پہلے کہ یہ نظام انسانوں کی وسیع اکثریت کو مزید تاراج کرے ان تمام وسائل اور ذرائع پیداوار و ترسیل کو عالمی پیمانے پر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دے کر منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ایک صحت مند اور اشتراکی انسانی معاشرہ تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو ہر قسم کے استحصال، جبر، مانگ اور ضرورت کی ”وبا“سے پاک ہو۔
مزید پڑھیں...
کرونا سے اچھی طرح نپٹنے والے 7 ملکوں میں مشترکہ بات: عورت کی حکمرانی
اس تحریر میں میری دلیل ہرگز بھی یہ نہیں کہ مندجہ بالا ممالک میں اچھے اقدامات کی وجہ خواتین کی سربراہی ہے۔
سب کی تنخواہ برابر ہونی چاہئے
بہ الفاظِ دیگر: (۱) ذہنی محنت جسمانی محنت سے افضل نہیں۔ (۲) محنت ایک سماجی عمل ہے، ذہنی محنت جسمانی محنت کے بغیر ممکن نہیں، ایک شعبہ دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتا اور سارے کام برابر اہم ہیں۔ ڈاکٹر بغیر پیرا میڈیکل سٹاف کے، انجینئرز بغیر ٹیکنیشنز کے، پائلٹ بغیر گراؤنڈ عملے کے۔ ۔ ۔ گویا کوئی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان بغیر دیگر محنت کشوں کے اپنا کام نہیں کر سکتا۔
امریکہ: کورونا وبا اور بدلتا سیاسی شعور!
ایک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔
ممتاز ترقی پسند صحافی اور ٹریڈ یونینسٹ احفاظ الرحمٰن انتقال کر گئے
دورِ طالب علمی میں وہ نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے پلیٹ فارم سے ترقی پسند سیاست میں متحرک ہوئے۔
150 سعودی شہزادے کرونا کا شکار: یمن کے خلاف جنگ روک دی گئی
یمن خلیجی خطے کا غریب ترین ملک ہے۔
عالمگیر وزیر جیل سے رہا
مگر ان کی رہائی میں تاخیر ہوتی گئی اور جیل حکام مختلف تاویلات پیش کرتے رہے۔
سینڈرز کی انتخابی مہم غیر معمولی حد تک کامیاب رہی: چامسکی
جن مسائل پر چند سال قبل بات کرنا بھی ممکن نہ تھا، وہ مسائل اب مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔
کرونا امریکہ میں: عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے نئے زاویے!
ن حالات کی روشنی میں یہ کہنا کہ کرونا وائرس بلا رنگ ونسل سب کے لئے ایک جیسی مہلک وبا ہے اب ایک مذاق سا لگتاہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ وبا سماج کے مراعات یافتہ اور امیر طبقوں کے لیے اتنی مضر نہیں جتنی نچلے طبقوں کے لیے ہے۔ بلا شبہ آج دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار ملک میں کرونا وائرس نے معاشی عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے ان زاویوں کو مزید اجاگرکردیا ہے جو ملک کے پس ماندہ طبقوں کے لئے دو دھاری تلوار سے کم نہیں
سرمایہ داری اپنے اختتام پر
اس نظام میں اب اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ عالمی سطح پہ پھیلی اس وبا سے لوگوں کو بچا سکے۔