This TESOL Weblog series focuses on instructing chatting with English learners. First, determine your issues. Predict how your audience will react to your speech. You might want to organize small notes about your talking subjects. You need to use three completely different strategies to prepare these short speech notes. First, […]
Month: 2021 ستمبر
افغان کرنسی کی بجائے پاکستانی روپے کا استعمال افغانوں میں غم و غصے کا باعث
”افغانی افغانوں کے لیے آخری چیز ہے۔ انہوں نے ہماری جمہوریت چھین لی، ہماری سیکورٹی فورسز کو تباہ کیا، عورتوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کیا، تقریر کی آزادی نہیں ہے اور اب چاہتے ہیں افغانی کو پاکستانی روپے سے تبدیل کریں۔ وہ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں اور یہ تکلیف دہ ہے۔“
افغانستان میں خواتین کی طالبان نواز ریلیوں اور اجلاسوں کا جبری طور پر انعقاد
طالبان کے حق میں ریلیوں کا انعقاد دراصل طالبان کی قیادت نے کروایا تھا اور یہ اس کے برعکس ہے جو کچھ طالبان کے سپاہیوں کو تربیت دینے اور برین واش کرنے کے دوران بتایا گیا ہے۔
’اسکا جسم سڑنا چاہیے‘: امر اللہ صالح کے بھائی کا قتل، تدفین کی اجازت نہیں دی
لاہور (جدوجہد رپورٹ) طالبان نے سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح کے بھائی روح اللہ صالح عزیزی کو قتل کرنے کے بعد ان کی تدفین کی اجازت بھی نہیں دی ہے۔
’دی فرائیڈے ٹائمز‘ کے مطابق روح اللہ کے قتل کی خبریں طالبان کے خلاف مزاحمت کے آخری گڑھ پنجشیر وادی پر طالبان کے قبضے کے چند دن بعد سامنے آئی ہیں۔ امراللہ صالح پنجشیر میں طالبان مخالف قوتوں کے رہنماؤں میں سے تھے۔
امراللہ صالح کے بھتیجے عباداللہ صالح نے روح اللہ عزیزی کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ”انہوں نے میرے چچا کو قتل کر دیا۔ انہوں نے کل انہیں مار ڈالا اور کہا کہ ہم اسے دفن نہیں ہونے دینگے۔ وہ کہتے رہے کہ اس کا جسم سڑ جانا چاہیے۔“
طالبان کی انفارمیشن سروس کے اردو اکاؤنٹ الامارہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ روح اللہ پنجشیر کی لڑائی کے دوران مارے گئے۔
دوسری طرف امراللہ صالح نامعلوم ٹھکانے پر منتقل ہو چکے ہیں۔ احمد مسعود کے وفادار گروہوں پر مشتمل افغانستان کے ’قومی مزاحمتی محاذ‘نے پنجشیر کے صوبائی دارالحکومت بازارک کے سقوط کے بعد بھی طالبان کی مخالفت جاری رکھنے کا عہ
پاکستان کو خواتین کیلئے محفوظ ملک قرار دینے کیلئے شہباز گل کی ’انٹلکچول بد دیانتی‘
’فوربز‘ کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو خواتین کیلئے محفوظ ملک قرار دیا ہے اور بائیں بازو کے سیاسی کارکنوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ ’دانشورانہ بددیانتی‘ (انٹلکچول بددیانتی) کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
’پی ایم ڈی اے بل‘ کیخلاف صحافیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا
یہ احتجاجی تحریک کا نقطہ آغاز ہو گا اور تحریک کے قائدین پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور جنرل سیکرٹری ناصر زیدی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس کے مطابق ملک گیر احتجاجی تحریک کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔
منم من زنم من جہانم: میں عورت ہوں میں جہان ہوں
طالبان کے افغانستان کے قبضے کے بعد افغان خواتین نے جس بہادی سے طالبان کی مزاحمت کی اور ان پر تشدد کی جو فوٹیج سامنے آئی اس کو استعمال کرتے ہوئے غوغا تابان نے ایک نیا نغمہ جاری کیا ہے۔
ریڈ لسٹ کا بدلہ اپنے شہریوں سے؟ ’نیا پاکستان‘ کا برطانیہ سے ملک بدر ہونیوالوں کو قبول کرنے سے انکار
ہوم آفس کے مطابق ملک بدری کا شکار ہونے والے افراد میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو جرائم میں ملوث ہوں یا پھر غیر قانونی دستاویزات کی بنیاد پر برطانیہ میں رہائش پذیر ہوں، یا ان کے پاس دستاویزات ہی موجود نہ ہوں۔
بیس سال پہلے: آج کے دن
افغانستان میں سامراجی انخلا کے بعد مسلط ہونے والی وحشت سے محنت کشوں اور خواتین کو ایک زبردست دھچکا لگا ہے اور وہ ایک صدمے کی کیفیت میں موجود ہیں۔ تاہم اس گہرے سکوت میں خواتین اور نوجوانوں کے احتجاجی مظاہروں نے کچھ ارتعاش پیدا کی ہے، آنے والے دنوں میں ان واقعات اور احتجاج کی شدت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ ماضی کی طرح اب صرف طاقت اور بندوق کے زور پر افغان محنت کشوں اور خواتین کو لمبے عرصے تک مطیع رکھنا ممکن نہیں رہنے والا ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے احتجاج اجتماعی طاقت کے احساس کو بھی پیدا کر رہے ہیں، طالبان کے اقتدار اور معاشی، سیاسی و سماجی مسائل کے حل میں ناکامی سمیت امن و امان کے قیام میں ناکامی ان احتجاجوں کو مزید توانائی فراہم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
افغانستان کو ’امپائرز کا قبرستان‘ کہنا امریکی شکست کا بوجھ افغان عوام پر لادنا ہے
یہ ضروری ہے کہ ایک آسان جواب تلاش کرنے کی کوشش سے بچا جائے اور یہ جا نا جائے کہ آخر ہم اس انجام تک کیسے پہنچے اور ساتھ ہی اسکے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ افغانستان میں امریکی ناکامی کی یقینا وجوہات ہیں اوراس بات پر بھی کوئی شبہ نہیں کہ آنے والے برسوں تک ان وجوہات پر بحث کا سلسلہ جاری رہے گا۔ تاہم، جیسا کہ تاریخ واضح کرتی ہے، افغانستان ”سلطنتوں کا قبرستان“ کسی بھی طور پر ان وجوہات میں شامل نہیں ہے۔