اس تحریر میں میری دلیل ہرگز بھی یہ نہیں کہ مندجہ بالا ممالک میں اچھے اقدامات کی وجہ خواتین کی سربراہی ہے۔

اس تحریر میں میری دلیل ہرگز بھی یہ نہیں کہ مندجہ بالا ممالک میں اچھے اقدامات کی وجہ خواتین کی سربراہی ہے۔
بہ الفاظِ دیگر: (۱) ذہنی محنت جسمانی محنت سے افضل نہیں۔ (۲) محنت ایک سماجی عمل ہے، ذہنی محنت جسمانی محنت کے بغیر ممکن نہیں، ایک شعبہ دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتا اور سارے کام برابر اہم ہیں۔ ڈاکٹر بغیر پیرا میڈیکل سٹاف کے، انجینئرز بغیر ٹیکنیشنز کے، پائلٹ بغیر گراؤنڈ عملے کے۔ ۔ ۔ گویا کوئی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان بغیر دیگر محنت کشوں کے اپنا کام نہیں کر سکتا۔
ایک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔
دورِ طالب علمی میں وہ نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے پلیٹ فارم سے ترقی پسند سیاست میں متحرک ہوئے۔
یمن خلیجی خطے کا غریب ترین ملک ہے۔
مگر ان کی رہائی میں تاخیر ہوتی گئی اور جیل حکام مختلف تاویلات پیش کرتے رہے۔
جن مسائل پر چند سال قبل بات کرنا بھی ممکن نہ تھا، وہ مسائل اب مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔
ن حالات کی روشنی میں یہ کہنا کہ کرونا وائرس بلا رنگ ونسل سب کے لئے ایک جیسی مہلک وبا ہے اب ایک مذاق سا لگتاہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ وبا سماج کے مراعات یافتہ اور امیر طبقوں کے لیے اتنی مضر نہیں جتنی نچلے طبقوں کے لیے ہے۔ بلا شبہ آج دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار ملک میں کرونا وائرس نے معاشی عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے ان زاویوں کو مزید اجاگرکردیا ہے جو ملک کے پس ماندہ طبقوں کے لئے دو دھاری تلوار سے کم نہیں
اس نظام میں اب اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ عالمی سطح پہ پھیلی اس وبا سے لوگوں کو بچا سکے۔
یہ ابھی دیکھنا ہے طبقاتی طاقتوں کا توازن کس جانب جاتا ہے۔ کیونکہ لیبر پارٹی کے اندر بھی اسی کا اظہار ہو گا۔