Foreign-brides.internet has been carried out with the thoughts to help folks to seek out their dream foreign bride and to interrupt any limitations they may face on this fashion. We work onerous to gather and process the users’ feedback and share their professional opinion with our readers. We’ve created a […]
Month: 2021 نومبر
فیض کا آدرش
فیضؔ صاحب کی اچانک وفات پر ملک کے گوشے گوشے میں اور دوسرے ملکوں میں بھی جس گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا وہ ان کے دشمنوں کے لیے باعث ِ حیرت ہو تو ہو، عام لوگوں کے لیے ہرگز نہیں ہے۔
فیض احمد فیض
فیض صاحب، اگر جوش گفتگو میں گاہے گاہے مجھ سے زیادتیاں ہوگئی ہوں تو مجھے معاف کر دیجئے۔ میں نے آپ سے اتنی ہی محبت کی جتنی دوسروں نے کی مگر میں ”اپنا آدمی“ بھی ہوں اور آج آپ سے آخری فرمائش کرنے آیا ہوں۔ ذرا ”نسیم صبح چمن“ سے کہہ دیجئے کہ میرے گھر میں، جہاں آپ کے سانسوں کی خوشبو بسی ہوئی ہے وہاں ”یادوں سے معطر“ تو آئے مگر ”اشکوں سے منور“ نہ جائے۔
فیض گلشن میں وہی طرز بیاں ٹھہری ہے
فیض کی طرز فغاں آج ہماری روایت کا حصہ ہے۔ ہماری شعری تاریخ کا ایک قصہ ہے۔ جو اپنے عہد میں بھی مقبول تھی اور اب بھی کئی جانے پہچانے شاعروں کی آوازوں میں اس کے رنگ و آہنگ کو دیکھا جاسکتا ہے۔
کم تنخواہ لیں گے
فیض نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا اور کہا یہ تنخواہ بہت زیادہ ہے۔ انہیں صرف اٹھارہ سو روپے ماہوار چاہئیں، بحث اس بات پر ہورہی تھی۔
دریچہ: فیض احمد فیض کی ایک نظم
”دریچہ“ دنیا کی تمام قید و بند کے درمیان امید کی روشنی اور رجائیت کی ایک سبیل ہے۔
فیض انکل فیض
فیض صاحب سنجیدہ صفت انسان تھے مگر ان کی سنجیدگی میں بھی ایک عجیب طرح کی خوشگواری اور آسودگی محسوس ہوتی تھی۔
فیض کے 37 ویں یوم وفات پر ’جدوجہد‘ کا خصوصی شمارہ
آج ملک کے اہم ترین شاعر، مفکر اور مارکسسٹ رہنما فیض احمد فیض کا 37 واں یوم وفات ہے۔ اس موقع پر روزنامہ ’جدوجہد‘ ایک خصوصی شمارہ شائع کر رہا ہے۔ آج ہمارے سارے مضامین فیض احمد فیض کی شخصیت اور فن کو اجاگر کریں گے۔ اس شمارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس شمارے میں فیض احمد فیض کے بعض ہم عصر ساتھیوں اور دانشوروں کے یادگار مضامین شائع کئے جائیں گے جن میں سید سبط حسن، ندا فاضلی، آغا ناصر، حمید اختر اور ساقی فاروقی شامل ہیں۔
تارکین وطن کو ووٹ کا حق: دھاندلی کا بہترین منصوبہ
”کیا وجہ ہے کہ 19 نومبر سے پہلے یہ بل منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟“ انھوں نے کہا کہ یہ بل 19نومبر کو منظور کیے جائیں۔ ”کیا 19 نومبر کے بعد کوئی قیامت آ جائے گی۔ قوم کو بتایا جائے 19 نومبر سے پہلے ہنگامی قانون سازی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔“
مارکس کے آخری سال: تازہ سوانح عمری میں دلچسپ انکشافات
نئے حقائق کی روشنی میں مارکس اپنے نظریات کی از سر نو تشکیل پر ہمہ وقت تیار رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کٹر قسم کا انقلابی نہیں تھا۔ مستو کے خیال میں مارکس کے بعد آنے والے مارکس وادیوں میں یہ خاصیت دیکھنے کو نہیں ملی۔ سوچ میں لچک کی غالباً بہترین مثال وہ جوابی خط ہے جو مارکس نے روسی انقلابی ویرازاسولچ کو لکھا۔ ویرا نے 1881ء میں مارکس کو خط لکھا اور اس خط میں ویرا نے روسی کسان طبقے کے دیہی کمیون (ایک طرح کی پنچائت: مترجم) بارے مارکس کی رائے مانگی۔ ویرا جاننا چاہتی تھی کہ کیا روسی انقلابی کسانوں کو منظم کرنے کی کوشش کریں یا مزدور طبقے میں ہی کام کریں جو حجم میں اس وقت بہت چھوٹا تھا۔