ان ممالک میں ماحولیاتی نقصانات مقامی تنازعات کو جنم دے سکتے ہیں جو بڑے پیمانے پر لوگوں کی مہاجرت کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان ممالک میں ماحولیاتی نقصانات مقامی تنازعات کو جنم دے سکتے ہیں جو بڑے پیمانے پر لوگوں کی مہاجرت کا سبب بن سکتے ہیں۔
”ہم اپنے اعمال تو درست کرتے نہیں، پھر زلزلے تو آئیں گے“۔ اس نے مزید تشریح کی۔ محمد مبین کی اپنی رائے ہوتی ہے اور گفتگو کا ہنر بھی جانتا ہے۔ مجال ہے جو دوسرے کو بات کا موقع دے۔ اس نے یہ سارا خطبہ اس لئے دیا کہ میں نے گانے لگانے کی فرمائش کی تھی تا کہ سفر تھوڑا اچھا کٹ جائے۔
Content Italian Women Usa Top 10 Most Lovely Italian Women What Are Italian Women Like? Angela Merkel, The Invisible European This article includes a listing of basic references, but it stays largely unverified because it lacks enough corresponding inline citations. In 2017, one talk-show of a state-owned broadcaster was cancelled […]
Get a professionally designed presentation for your undertaking — deadlines from 24 hours. Our designers have specialized training that permit them to grasp corporate branding and develop displays that seamlessly combine into your group Professional Powerpoint Presentation Services’s ethos. If you are getting ready to ship your first PowerPoint presentation […]
So it’s good to learn to write a superb essay. Nearly all of your essay is body paragraphs, all of which support your thesis and present proof. When formatting this kind about his of doc there are particular issues to give attention to like ensuring each paragraph has one most […]
یہ کنونشن دنیا بھر کے نوجوانوں اور محنت کشوں کو یہ پیغام دے گا کہ اس نظام کے خلاف سوشلسٹ انقلاب کی حتمی فتح تک نسل انسان کو لاحق مسائل سے نجات ممکن نہیں ہے اور ہم اس عظیم جدوجہد کو حتمی فتخ تک جاری وساری رکھیں گے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں طالبان کے ہاتھوں ہزارہ برادری کے 13 افراد کے قتل کی رپورٹ کو طالبان کی جانب سے مسترد کئے جانے کے اقدام کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور سکیورٹی کونسل کے زیر اہتمام ایک خودمختار تحقیقاتی کمیشن کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے حقائق سامنے لائے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ڈاکٹر نجیب اللہ کے دور اقتدار تک افغان ہندوؤں اور سکھوں کی کمیونٹی کا تخمینہ 80 ہزار سے زیادہ تھا لیکن 1992ء میں نجیب اللہ حکومت کے خاتمے کے بعد اکثریت نے افغانستان کو چھوڑ دیا تھا۔
”میں بذات خود کبھی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر نہیں رہا اور پارٹی پالیسیوں کے بہت سے پہلو سے اتفاق نہیں کرتا تھا لیکن مجھے اس پارٹی کے مسلک سے ہمدردی ضرور تھی۔ ہماری دنیا کی بیشتر آبادی اس قدر افلاس، ناداری، بھوک اور پریشانی کا شکار ہے کہ کوئی بھی حساس انسان ایسی صورت حال سے مطمئن نہیں ہو سکتا اور اس کی خواہش ہوگی کہ اس بے مروت استحصالی نظام کو کسی طرح سے بدلا جائے۔ خاص طور پر ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے غریب ممالک کے رہنے والے لوگ جس کسمپرسی کی حالت میں زندہ ہیں وہ کوئی زندگی تو نہیں“۔
بعض مبصرین کے مطابق عبدالرزاق گنرہ کو یہ انعام دے کر نوبل کمیٹی نے کوشش کی ہے کہ افروایشیائی ادب کو بھی تسلیم کیا جائے۔ یاد رہے 1901ء میں پہلا نوبل انعام دیا گیا تھا، 120 سالوں کے دوران یہ انعام جیتنے والوں میں سے 95 فیصد سے زائد یورپی اور شمالی امریکی ادیب شامل تھے۔