ایران وہ واحد ملک ہے جس کی آذربائیجان اور آرمینیا دونوں کے ساتھ نہ صرف سرحدیں ملتی ہیں بلکہ لاکھوں آذری اورہزاروں آرمینی نژاد باشندے بھی ایران میں رہتے ہیں۔

ایران وہ واحد ملک ہے جس کی آذربائیجان اور آرمینیا دونوں کے ساتھ نہ صرف سرحدیں ملتی ہیں بلکہ لاکھوں آذری اورہزاروں آرمینی نژاد باشندے بھی ایران میں رہتے ہیں۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور لاویا کمپسنا کے زیر اہتمام منعقدہ اس ویبینارکے مہمان خصوصی کسانوں کے دھرنے میں شریک دھرمندرا کمار ملک (میڈیا انچارج، بھارتیا کسان یونین) ہونگے۔
کورونا وائرس، ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ اس طاقت کو ہماری ترقی کے معنی کی وضاحت کریں جہاں ہمارے کاربن اور کھپت کے نقوش اب پوشیدہ نہیں ہیں۔
سرمایہ دارانہ نظام میں انتخابی عمل کو تعمیری عمل بنانے کی بجائے تجارتی عمل بنا لیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سیاست خدمت کی بجائے تجارت بن کر رہ گئی ہے۔
اگر خودکش بمبار بچوں سے طالبان کو مروانا مسئلے کا حل ہے تو یہ کام تو امریکہ بھی کر رہا ہے۔
عمران خان نے بار ہا جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم کرنے کا وعدہ کیا لیکن جب وہ وزیراعظم بنے تو بھی یہ سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ بڑھتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے اس ریکارڈ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنےکی شرط پر یہ کہا کہ ”یہ کہنا غلط ہے کہ یہ لوگ غائب ہو گئے تھے، یہ وہ لوگ ہیں جو سرحدی چوکیوں پر حملے کرتے ہیں یا افغانستان اور سرحدی علاقوں میں مارے جاتے ہیں، یا وہ لوگ ہیں جو باغی اور دہشت گردی ہیں جنہیں جیل میں ڈالا گیا ہے، یا وہ ہیں جو یورپ میں غیر قانونی تارکین وطن بننے کےلئے بھاگ گئے اور راستے میں ہی ہلاک ہو گئے۔ سیاستدان لوگوں کے جذبات کا ابھارنے کےلئے اس معاملے کو ابھارتے ہیں۔“
”نئی دہلی کے باہر احتجاج کرنے والے متعدد خاندانوں نے اپنے گھروں پر تالے ڈال رکھے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے ہمارے ساتھ کیا ہو گا، اسی لئے ہم احتجاج کرنے اتنے دور آئے ہیں۔ ہم اپنے گھروں کو اسی وقت واپس جائیں گے جب قوانین واپس لئے جائیں گے۔“
ماضی میں بھی ترک صدر رجب طیب اردگان ایک جانب جارحانہ بیانات کے ذریعے خود کو مسلم امہ کا ہیرو قرار دینے کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں اور دوسری جانب اسرائیل سمیت دیگر سامراجی ریاستوں کےساتھ تعلقات ہوں یا سامراجی جنگوں میں حصہ داری ہو ہر جگہ پر وہ پیش پیش ہی رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 32 فیصد کمپنیوں نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا اور نقصان ظاہر کیا۔
یہ سارا کھیل اسی رشک ماہتاب کاہے